شہدائے آواران کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ بی این ایم

165

پاکستان مذہبی منافرت پھیلاکر قوموں کی تشخص، تہذیبی اقدار اور یکجہتی کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے ـ بلوچ نیشنل موؤمنٹ

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے ترجمان نے آج سے چار سال قبل آج ہی کے دن آواران میں عبادت میں مصروف سات بلوچ فرزندوں شہید بختیار بلوچ، شہید محمد نیاز بلوچ، شہید مزار بلوچ، شہید اللہ بخش بلوچ، شہیدحاجی امیتان بلوچ، شہید دادجان، شہید سعید بلوچ کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے دہشت گردوں نے بلوچ فرزندوں کو دوران عبادت شہید کرکے دہشت گردی اور بربریت کی بدترین مثال پیش کی لیکن ان شہادتوں اور قربانیوں سے بلوچ قوم کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ قومی آزادی جدوجہد پر قوم کا ایمان مزید پختہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ شہید رضا جہانگیر کے والد سمیت سات بلوچوں کی شہادت کا مقصد پاکستانی فوج کی اس علاقے میں اپنی وحشت اور بربریت کا دھاک بٹھانا تھا تاکہ لوگ خوف زدہ ہوکر قومی تحریک کے مدد و حمایت سے پیچھے ہٹ جائیں لیکن پاکستانی ریاست اور فوج کے اندازے غلط ثابت ہوئے اور لوگوں کی حوصلوں اور قومی تحریک کے لئے نئی جوش اور جذبہ امڈ آیا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج نے دو ہزار تیرہ میں آواران میں زلزلے کے بعد بحالی پروگرام کے آڑ میں اپنے پراکسی مذہبی جنونی تنظیموں کو آواران میں بھر پور پھیلادیا تاکہ اس علاقے میں مذہبی منافرت کی آبیاری کرکے لوگوں کو آپس میں دست و گریبان کیاجائے اور قومی تحریک کو یہاں کمزور اور ختم کی جائے۔ جب قوم نے پاکستان کے مذموم پروگرام کو ناکام بنادیا تو انہوں نے مشہور زیارت میں عبادت کے اجتماع پر حملہ کردیا اور سات افراد کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا اور حملہ آور آواران کے مرکزی فوجی کیمپ میں چلے گئے ۔

انہوں نے کہا بلوچ قوم ایک سیکولر تشخص کا مالک ہے اور یہاں کی روایتی مذہبی رواداری پورے خطے میں الگ پہچان کا مالک ہے اوریہ دشمن کے لئے ایک تکلیف دہ امر ہے کیونکہ پاکستان مذہبی منافرت پھیلاکر قوموں کی تشخص، تہذیبی اقدار اور یکجہتی کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے تاکہ قوم اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو اور ان میں ایکتا نہ رہے۔ آواران حملے کا مقصد علاقے میں لوگوں کو آپس میں دست و گریبان کرنا تھا لیکن بلوچ قوم پاکستان کے ارادے بھانپ چکے ہیں اور کوئی بھی ایسی مذموم پروگرام کو کامیاب نہیں دیتے ہیں۔ اور آواران حملے میں پاکستان ناکام و نامراد ہوا کیونکہ لوگ ماضی کی طرح آج بھی مذہبی رواداری اور پرخلوص بھائی چارے کی ماحول میں رہتے ہیں اور اپنے قومی تحریک سے دلی و عملی وابستگی رکھتے ہیں.