حملے میں سات شدید زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر ایف سی نے خصوصی طیاروں کے ذریعے کراچی منتقل کردیا تھا
دی بلوچستان پوسٹ نمائیندہ دالبندین کے مطابق بلوچستان کے علاقے دالبندین میں سیندک پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجنیئروں اور مزدوروں کے قافلے پر ہونے والے ایک خود کش حملے میں، مصدقہ ذرائع سے اب تک چار ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔
دالبنین شاہ فہد ہسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے کے فوراً بعد چار لاشیں اور سات زخمیاں ہسپتال پہنچائیں گئیں تھیں، لاشوں میں تین غیر ملکی اور ایک ایف سی اہلکار شامل تھے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق لاشیں اور زخمیاں پہنچانے کے بعد ہسپتال کو سیل کردیا گیا، جس کے بعد مزید گاڑیاں بھی زخمیاں لاتے رہے، تاہم ہسپتال حکام کو علاج فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، فوج کی اپنی میڈیکل کور انکو ابتدائی طبی امداد فراہم کرتی رہی۔ تمام لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر کراچی اور کوئٹہ سی ایم ایچ شفٹ کردیا گیا۔
اس موقع پر میڈیا نمائیندگان کو بھی اندر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شبہ یہ ظاھر کیا جارہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد چار سے کئی گنا زیادہ تجاوز کرسکتی ہے۔
دریں اثناء نے چین نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کراچی میں چین کے قونصلیٹ جنرل نے ہنگامی جوابی میکینزم متحرک کیا ہے۔
انجینئرز پر حملے کے بعد جوابی میکانیزم متحرک کردیا ہے، چین
واضح رہے آج بلوچستان کے علاقے دالبندین میں چینی انجنیئروں کے بس کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب انہیں سیکیورٹی حصار میں دالبندین ایئرپورٹ سے سیندک پراجیکٹ کی طرف لیجایا جارہا تھا۔
حملہ دالبندین شہر سے تین کلو میٹر دور مغرب میں ہوا تھا۔ سینئر پولیس آفیسر دوستین دشتی کے مطابق “حملہ آور گاڑی میں پہلے سے ہی راستے پر انتظار میں تھا، جیسے ہی قافلہ وہاں سے گذرا، اس نے اپنی گاڑی بس کے قریب اڑا دیا۔”
بی ایل اے نے دالبندین خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
یاد رہے بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، بی ایل اے نے خود کش حملہ آور کی تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ بی ایل اے کے مجید بیرگیڈ کا فدائی ریحان بلوچ نے کیا تھا۔