لاپتہ افراد کے مسلسل جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 3139 دن مکمل ہوگئے۔
خضدار سے سیاسی و سماجی کارکنوں کے وفد نے لاپتہ بلوچ افراد اور شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکے ،آواران ،جھاؤ ،کولواہ میں بہت بڑی فوجی نقل و حرکت اور اس میں آئے روز اضافہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “کچھ یوں لگ رہا ہے کہ قابض نے 16سالوں پر محیط خونی آپریشن کو مزید طول اور وسعت دینے و زیادہ خونریز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اگر اسی طرح میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے گونگے اور اندھے رہے تو بلوچ قوم کی نسل کشی کے اس سنگین دور میں یہ ادارے بھی مورخ کی غضب سے نہیں پچ پائیں گے”۔
انہوں نے کہا کہ جولائی کے مہینے میں پاکستانی فورسز نے کئی علاقوں میں آپریشن کرکے عوام کو جس بربریت کا نشانہ بنایا اس پر پوری قوم سوگ میں ہے۔ کولواہ ، مشکے ،آواران ، جھاؤ اور دیگر علاقوں میں بھی کئی بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹایا گیا، درجنوں گھروں کو آگ لگا کر ذریعہ معاش کے لیے استمال ہونے والی گاڑیوں کو بھی جلایا گیا ہے۔ کئی لوگوں کو اغوا کیا گیا جس میں سے کئی کی لاشیں بھی پھینکیں گئی ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستانی جبرو ظلم نے قومی تحریک کی جہد کو آنے والے نسلوں تک خود ہی منتقل کردیا ہے۔ ظلم و جبر نے بلوچ قوم کو طویل نیند سے بیدار کردیا ہے۔