خضدار اور تربت میں امیدواروں کے حمایتیوں کے بیچ مڈبھیڑ، فورسز پر دھاندلی کے الزامات

210

 

 

بلوچستان  کے مختلف علاقوں میں پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی کے الزامات کے بعد انتخابی امیدواروں کے کارکنان آپس میں گھتم گھتا، فوج پر جانبداری کا الزام

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کے مطابق عام انتخابات کے دوران بلوچستان بھر میں بدمزگی کے مختلف واقعات سامنے آرہے ہیں۔

خضدار کے علاقے زھری بلبل میں جمیعت علماء اسلام اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کے بیچ تصادم اور دھاندلی کے الزامات، اسی طرح زھری کے علاقے تراسانی میں جمیعت علماء اسلام اور بی این پی مینگل کے کارکنان کے بیچ جھڑپ، جس کے نتیجے میں جمیعت کا ایک کارکن زخمی ہوگیا ہے۔

دریں اثناء تربت کے علاقے الندور کے پولنگ اسٹیشن پر دو گروہوں میں لڑائی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، بعد ازاں نامعلوم مسلح افراد نے مسلم لیگ ن کے امیدوار نواب شمبے زئی کے چھوٹے بھائی یٰسین شمبے زئی کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اپنے ساتھ لے گئے۔

دوسری طرف خضدار سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ خضدار کے علاقے اسماعیل آباد کھنڈ میں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے کارکنان مبینہ طور پر ایف سی کی سرپرستی میں لوگوں پر تشدد کرکے انہیں بلوچستان عوامی پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر مجبور کررہے تھے، جس سے تشدد پھوٹ پڑے اور پولنگ اسٹیشن بند کرنا پڑا۔

بلوچستان کے مختلف مقامات سے سیکیورٹی پر معمور ایف سی اور آرمی اہلکاروں پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ جانبداری کا مظاھرہ کررہے ہیں اور لوگوں کو دھمکا رہے ہیں کہ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالیں۔

اب تک بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی غیر شفاف انتخابات اور دھاندلی کے الزامات لگا چکے ہیں۔

یاد رہے ایک جانب دھاندلی کے الزامات عائد ہورہے ہیں تو دوسری جانب بلوچستان بھر میں تشدد کی ایک نئی لہر شروع ہوگئی ہے، صرف آج انتخابات کے دن ابتک مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر درجنوں حملے ہوچکے ہیں۔ جن میں فورسز اہلکاروں سمیت تین درجن سے زائد ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

واضح رہے بلوچ آزادی پسند مسلح جماعتوں نے بلوچستان میں عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور انتخابات میں حصہ لینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔