بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے پاکستانی فورسز پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ22 جولائی کی رات ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں میناز اسکول پر قائم آرمی کی چوکی پر گرنیڈ لانچر سے حملہ کر کے فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔حملے کے بعد حسب معمول قابض فوج نے عام آبادی کو نشانہ بنایا۔
گزشتہ رات ہی سرمچاروں نے مشکے منگولی میں آرمی کیمپ کی چیک پوسٹ پر راکٹوں و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے فورسز کے دو اہلکاروں کو ہلاک تین کو زخمی کیا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ آواران کے علاقے مالارکہن میں آپریشن میں مصروف فوج پر گزشتہ رات سرمچاروں نے راکٹوں و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے فورسز کے چار اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
ترجمان گہرام بلوچ نے کہا کہ گزشتہ رات ہی سرمچاروں نے تربت کے علاقے گوگدان میں الیکشن کے لیے قائم دو چوکیوں پر حملہ کیا۔پہلا حملہ گرلز اسکول پر بنائے گئے فوجی چوکی پر کیا گیا۔اس کے دو گھنٹے بعد بوائز اسکول پر قائم فوجی چوکی پر حملہ کیا۔ دونوں حملوں میں فورسز کے تین فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
بی ایل ایف کے ترجمان کے مطابق 23 جولائی کی صبح مند بلو میں ہوٹل پر قائم فوجی چوکی پر اسنائپر سے حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ پیر ہی کے روز صبح11 بجے مند گوک پہاڑوں کے اوپر فوجی چوکی پر اسنائپر و بھاری ہتھیاروں سے اس وقت حملہ کیا جب وہ الیکشن کے لیے نئی چوکی بنا رہے تھے۔ اس حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ مند کے علاقے تلمب میں فوجی چوکی پر اسنائپر سے حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ 21 جولائی کی رات کو پسنی میں ریاستی انتخابات میں سرگرم ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے ملا ذاکر کے ٹھکانے پر دستی بم سے حملہ کیا۔ملا ذاکر کا ریاستی سرپرستی میں مذہبی انتہا پسندوں سے تعلقات ہیں جو ریاستی ایما پر بلوچوں کے خلاف مختلف سرگرمیوں میں بر سر پیکار ہے۔ اس سے پہلے بھی ملا ذاکر اور اس کے کارندوں پر حملے کئے گئے ہیں کیونکہ کئی کئی دفعہ تنبیہہ کے باوجود وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے ہیں۔