کراچی سمیت اندرون سندھ دہشت گردی کی بڑی وارداتوں کا ماسٹر مائنڈ اور بلوچستان کے علاقے وڈھ میں دہشتگردی کا بیس کیمپ چلانے والا القاعدہ کا اہم رکن افغانستان میں مارا گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والا مسود فریدی عرف معاز کو شفیق مینگل کا دستِ راست سمجھا جاتا تھا اور وڈھ میں موجود ٹریننگ کیمپ بھی معاز کے ہی زیرِ نگرانی چلایا جاتا رہا۔
یہ بھی پڑھیئے: شفیق مینگل ایک مہلک ریاستی ہتھیار – ٹی بی پی رپورٹ
ذرائع کے مطابق معاز ڈیڑھ سے دوہفتے قبل افغانستان میں فائرنگ میں مارا گیا۔
مارے گئے دہشت گرد معاز کا تعلق القاعدہ سے تھا اور وہ تعلیم یافتہ تھا۔ معاز 5سال قبل گلستان جوہر میں ساتھی کی ہلاکت کے بعد کراچی سے وڈھ فرار ہوگیا تھا جہاں انہوں نے اپنا بیس کیمپ بنایا تھا۔
معاز نے وہاں جنداللہ پاکستان کے نائب ثاقب اور القاعدہ کے حاجی بلوچ کے ساتھ ملکر ایک نیٹ ورک تشکیل دیا تھا۔
وڈھ میں دہشتگردوں کو پناہ دیے جانے کے علاوہ انہیں خود کش جیکٹس اور بارود فراہم کیا جاتا تھا۔ ان کیمپوں کو شفیق مینگل کے علاقوں میں بنایا گیا اور کہا جاتا ہے کہ ان تنظیموں کے ساتھ شفیق مینگل کا بھی تعلق رہا ہے۔
دو ہزار سولہ میں پکڑے جانیوالے خودکش حملے کے لیئے تیار عثمان بروہی نے بھی کہا تھا کہ اسکا خود کش جیکٹ بلوچستان کے علاقے وڈھ میں ‘معاز’ نامی شخص نے تیار کیا تھا۔
واضح رہے دو سال قبل خانپور میں عید الاضحیٰ کے روز ناکام خود کش حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی معاز تھا، ان دونوں خودکش حملہ آوروں کو جیکٹس سمیت وڈھ سے بھیجا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق شکارپور دھماکے کی منصوبہ بندی اور دہشتگردوں کو بھی یہیں سے ہی بھیجا گیا تھا۔
خیال کیا جارہا ہے وڈھ سے معاز افغانستان چلا گیا جہاں اسکی موت واقع ہوئی۔
واضح رہے کہ شفیق مینگل پچھلے کچھ سالوں سے روپوش تھا لیکن پچھلے دنوں اچانک انہوں نے خضدار سمیت مختلف علاقوں کا دورہ کیا جبکہ وہ 25 جولائی کو منعقد ہونے والے انتخابات میں بھی حصہ لے رہا ہے۔