بلوچ خواتین کو فوجی کیمپوں میں منتقل کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے:بی ایس او آزاد

254

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان میں فوجی آپریشنز اور خواتین کو ہراساں اور لاپتہ کرنے کے واقعات پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ریاست اپنے طاقت کے نشے میں عالمی جنگی قوانین اور انسانی حقوق کے عالمی قوانین کو اپنے پاؤں تلے روند کر اپنی دہشت گردانہ کاروائیواں میں شدید اضافہ کرکے خواتین اور بچوں کو بھی اپنی طاقت کا نشانہ بنا رہا ہے جو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی اور بلوچ روایات کی تاریخی اور تہذیبی اہمیت کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

گذ شتہ روز جھاو کے علاقے لنجار اور کوہڑوسے تین بلوچ خواتین گل بانو اور اسکی بیٹی گنجل سمیت صائمہ کو اہلخانہ کے ساتھ زبردستی فوجی کیمپ منتقل کردیا گیا جو عالمی جنگی قوانین کے برخلاف ہیں

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے خواتین کو لاپتہ کرنے اور ان پر تشدد کے واقعات منظر عام پر آچُکے ہیں گزشتہ دنوں رخشان ناگ میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات، آواران، جھاو، مشکے سے خواتین کے اغوا اور تشدد کے بعد شہادت کے واقعات بھی اب معمول کا حصہ بن چکے ہیں

پاکستان اپنے کاسہ لیس پارلیمانی قوم پرستوں کے ہمراہ اپنے ناپاک عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے غیر انسانی اور غیر اخلاقی اقدامات سے بلوچ قومی تحریکِ آزادی سے وابسطہ کارکنان اور لیڈران کو اپنی قومی آزادی کے موقف سے دستبردار کرانے کی کوششوں پر عمل پیراہے اور اس ظلم و ستم پر نام نہاد قوم پرستوں کی خاموشی ان کے گھناونے کردار کو آشکار کررہا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی بربریت کا نوٹس لیکر بلوچ قوم کو پاکستانی مظالمُ سے چھٹکارہ دلانے میں اپنا کردار ادا کریں