آواران کا تاریخی پس منظر اور آج – ظفر بلوچ

1167

آواران کا تاریخی پس منظر اور آج

تحریر :ظفر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ 

ضلع آواران صوبہ بلوچستان کے دیگر اضلاع سے ترقی کی لحاظ سے کافی پیچھے ہے، آواران کو مئی 1992 میں ڈسٹرکٹ کا درجہ دیا گیاـ آواران تین تحصیل اور ایک سب تحصیل پر مشتمل ہےـ لیکن تمام تحصیلوں کی انتظامیہ کے سرکاری امور روزِ اول سے التواء کے شکار ہیں ـ ڈسٹرکٹ آواران میں 1998 کے مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق 65000 ہزار ووٹ کاسٹ ہونگے حالانکہ ضلع آواران بلوچستان کےدیگر اضلاع کے لحاظ سے بہت بڑا اور رقبے کے لحاظ سے بہت وسیع یےـ لیکن درجہ بالا اعداد کا ضلع آوران کی آبادی کی مناسبت سے بلکل ناکافی ہےـ

ڈسٹرکٹ آواران، کولواہ مادگ قلات سے شروع ہوتے ہوئے ڈسٹرکٹ خضدار تحصیل گریشہ سے تقریباً 20 کلو میٹر مشکے سنیڈھی شمال تک پھیلا ہوا ہےـ جبکہ مشرق میں ڈسٹرکٹ لسبیلہ سے شروع ہوتے ہوئے، جنوب میں اورماڑہ جبکہ مشرق میں تحصیل اورناچ کے آبادیوں سے ہوتے ہوئے ایک بار پھر ضلع خضدار کے علاقے گَرُک تک جا پہنچتا ہے۔

ڈسٹرکٹ آواران میں تحصیل جھاؤ ایک پہاڑی علاقہ ہے، جسے لوگ سورگر کے نام سے جانتے ہیں ـ یہ ایک وسیع
اور بلند بالا پہاڑیوں پر مشتمل علاقہ ہےـ یہ پہاڑی سلسلے ہنگول سے شروع ہوتے ہوئے، خضدار ہزار گنجی اور کوہ لگورزک تک پہنچتے ہیں۔ اتنا وسیع ضلع ہونے کے باجود دنیا کے جدید سہولیات سے یکسر محروم ہے۔ حالانکہ تاریخی حوالےسے دیکھا جائے تو پاکستان بننے سے چند سال بعد اسی ہی ڈسٹرکٹ کے باسی پاکستانی سیاست میں شامل ہوتے ہوئے، آج تک پاکستانی فوج کے بنائے ہوئے نئے پارٹی باپ کی صوبائی رہنماؤں میں شمار ہیں اور پاکستانی سیاست اور پاکستان کے بقاء کیلئے 1971سے آج تک قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں ـ

سنہ 1971 میں دوسری بلوچ تحریک کو کاونٹر کرنے میر عبدلکریم بزنجو بھٹو دورِ اقتدارمیں فوج کا ہم رکاب ہوتے ہوئے، جھاؤ دومگ، اور مشکے، زوراک میں شہید علی محمد ولد بیبرگ، شہید نیک محمد بلوچ اور جھاؤ دومگ میں عطا سمالانی بی بی سومری، بی بی پیراڑی، شہید نیٹو کی فوج کے ہاتھوں شہید کرانے میں اہم کردار بھی میر عبدلکریم کا رہا ہےـ

ہنوز بزنجو خاندان میر مجید بزنجو، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدلقدوس بزنجو اور جمیل بزنجو ضلع آواران کے ضلعی چیئرمین نصیر احمد بزنجو اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ یہ خاندان آج تک حسب روایت پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ فخر کے ساتھ کھڑے ہیں اور بلوچ نسل کشی اور موجودہ صورتحال میں انسرجنسی کو کاؤنٹر کرنے میں اہم کردارادا کررہے ہیں ـ

1971 میں عبدلکریم بزنجو نے ایم آئی میجر جنرل پائینور کے ساتھ جو کردار ادا کیا تھااور آج بھی میر عبدلکریم بزنجو کے نواسے عبدلقدوس بزنجو، جمیل بزنجو، خیرجان بزنجو، پاکستان کے ساتھ اپنا وفادارنہ کردار بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ نبھارہے ہیں ـ

بلوچستان بھر کی طرح گزشتہ 16سالوں سے ضلع آواران میں کولواہ شاہ باطل سے لیکر مشکے سنیڑھی جھاؤ تک فوجی بربریت برقرار ہےـ یہاں مجھے گاؤں گاؤں،قصبے قصبے کی تفصیل سے بیان کرنے کی ضرورت نہیں، آواران کے موجودہ حالت سب کے سامنے ہیں، پاکستانی فورسز کیا حشر برپا کررہے ہیں ـ

شاہ باطل سے لیکرخضدار گرُک تک، روز پاکستانی افواج کے پیروں تلے ہماری ماں، بہنوں، بزرگوں کی عزت روندی جارہی ہے۔ ہماری عورتوں تک کی جان و عزت حفاظت میں نہیں ہیں۔ عورتیں فوجی کیمپوں میں جسمانی تشدد سہہ رہے ہیں۔ اسی ہفتے گذشتہ پانچ دنوں سے میر عبدلقدوس بزنجو کے آبائی علاقے تحصیل جھاؤ میں فوجی آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہےـ

گزشتہ روز فورسز نے علی الصبح جھاؤ کے گاؤں کورک پر دھاوا بول دیا، گاؤں کے لوگوں کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ جھاؤ کوہڑو آرمی کیمپ منتقل کردیا، کیمپ میں گرفتار لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آرمی کیمپ میں بےجا تشدد کی وجہ سے مقیدوں کی آہ و آزارکو سینکڑوں گاؤں والوں نے بھی سناـ کوہڑو آرمی ڈولیجی چوکی بگاڑی زیلگ کی آرمی کیمپ کی روزانہ مارٹر گولہ باری کیوجہ سے علاقہ کے باسی نفسیاتی امراض کا شکار بن گئے ہیں۔

مقامی لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتوں میں کھیتی باڑی ہے، بہت سے لوگوں کا ذریعہ معاش گلہ بانی پر منحصر ہے لیکن موجودہ وقت میں چار کلومیٹر کے فاصلے تک جانے کیلئے کسی بھی کام کیلئے فورسز سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ ان ناگفتہ بے حالت تک پہنچانےمیں میر مجید بزنجو، میرعبدلقدوس بزنجو کا اہم دست رہا ہے۔ یہ خاندان آباؤجداد سے آرہے ہیں، انکا کردار بلوچ قوم کی دشمنی پر مبنی ہے۔

ابھی موجودہ حالت میں فورسز نے خود ایک پارٹی باپ کے نام سے تشکیل دیا ہے، قدوس بزنجو اسی پارٹی کی مرکزی عہدوں میں سےایک پر ہے، باپ کا مقصد نیشنل پارٹی (NP ) سے زیادہ بلوچ قوم کی نسل کشی میں برسرپکار رہنا ہے۔

قدوس بزنجو، حیرجان بزنجو جیسے مکاروں کے حیلے، بہانوں سے آواران و بلوچستان بھر کے عوام کو ہوشیار رہنا چاہیئے یہ خاندان بلوچ کی نسل کشی سے کبھی بھی باز نہیں آئیگا ـ