یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مزار بلوچ نے بارہ اگست کو کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے پشین اسٹاپ پر آرمی گاڑیوں کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔ جس میں درجن سے زائد آرمی اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ پہلے روز پاکستانی آئی ایس پی آر کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے جس میں کہا گیا کہ اس حملے میں بھاری مواد استعمال کیا گیا،اسکے باوجود پاکستانی ایجنسیوں نے اسے اپنے پالے ہوئے داعش کی کارروائی سمجھ کر دنیا کو بلیک میل کرنے کیلئے فوراََ ہی اسے داعش کے نام سے قبول کرلیا ۔ تاہم تنظیم کا اپنے ان ساتھیوں سے دو دن رابطہ منقطع رہا اور ہمیں خبر کی تصدیق میں وقت لگا ہے۔ اس سے پاکستانی ایجنسیوں نے غلط اندازہ لگایا اور اسے خودکش دھماکہ سمجھ کر داعش کے نام سے قبول کروالیا۔
مزار بلوچ نےمزید کہا کہ آج تنظیم کےساتھیوں نے محفوظ جگہ پر پہنچ کر کارروائی کی تفصیل بتائیں۔پاکستانی ریاست ابھی تک اسی خوش فہمی میں ہے کہ بلوچ سرمچار کوئٹہ میں بڑی کارروائی نہیں کر سکتے،یا وہ دنیا واپنی میڈیا کو بے وقوف بنانے کی کوشش میں ہیں، مگر قومی جذبے سے سرشار بلوچ جہد کار پاکستان کو شکست دینے کیلئے کہیں بھی بڑی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس میں عام شہریوں کو نقصان ہونے پر ہمیں افسوس ہے۔ عام شہریوں سے ایک دفعہ پھر اپیل ہے کہ وہ ہماری بیانات اور اپیل کو غور سے دیکھیں اور بلوچوں کے قاتلوں کے دفاتر، تنصیبات، فوجی کیمپ اور قافلوں سے دور رہیں۔
مزار بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ میں یہ کارروائی پاکستان کی جانب سے جشن کی تیاریوں پر کی گئی ہے کیونکہ بلوچستان میں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور دشمن ہماری زخموں پر نمک چھڑکنے کیلئے شادیانے سجا رہا ہے۔