گڈانی : ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے آلودہ ترین کوسٹل ایریا بن گیا ہے

482

 بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی  شپ بریکنگ انڈسٹری کے پلاٹ نمبر 60،86 ،45سے پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے  آلودہ ترین کوسٹل ایریا بن گیا ۔

لوگوں نے احتیاطی تدابیرکے تحت ساحل کا رخ کرنا چھوڑ دیا۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے افسران کی نااہلی اور شپ بریکنگ کے صنعتی فضلے کو محفوظ مقامات پر منتقلی میں غفلت برتنے کی وجہ سے سمندری حیاتیات کی زندگی کو بھی خطرات لائق ہو گئے ہیں ۔

ماہیگیری کی صنعت سے وابستہ لوگوں کا روزگاراور انکے محفوظ مستقبل کے حوالے اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے گڈانی کے مکینوں میں شدید مایوسی پائی جاتی یے ۔

ادارہ تحفظ ماحولیات کے ریجنل آفس کی کارکردگی صفر ہو کر رہ گء ہے گڈانی کے ماہیگیروں کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان نے غیر مشروط طورپرآئل ٹینکر کٹاء کی اجازت دیکر گڈانی کیمحنت کش عوام کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے شپ بریکنگ سے ہونے ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے 1968 میں سندھ حکومت نے شپ بریکنگ پر پابندی کی تھی تو بعض صنعتکاروں نے بلوچستان کی ساحلی بستی گڈانی کے عوام کی غربت اورپسماندگی کا فائدہ اٹھا کر ابتدا ء مرحلے میں سندھ اسٹیل کے نام سے مقامی لوگوں سے چند پلاٹوں پر انڈسٹری لگانے کی اجازت لی لیکن بعد میں توسیع کرتے ہوئے سندھ کی شپ بریکنگ انڈسٹری کو سوچے سمجھے منصوبیکے تحت گڈانی منتقل کیا گیا۔

مقامی لوگ آج بھی بیروزگاری اور غربت سے دوچار ہیں لسبیلہ میں قائم ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹری نے گڈانی کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے حب میں واقع پی ایچ ای کے تالاب سے بھی بڑی تالاب تعمیر کی ہے جسے جدید پمپنگ مشینری کے ذریعے روزانہ لاکھوں لیٹر پانی سپلائی کیا جاتا یے جبکہ گڈانی کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں لیکن علاقے کے لوگوں کی فریاد کوئی بھی سننے کو تیار نہیں  ۔