پاکستانی فوج سفارتکاروں کے موبائل فون ہیک کرکے انکے نقل و حرکت پر نظر رکھ رہی ہے۔ رپورٹ

296

 

 

پاکستان میں موجود آسٹریلوی سفارتکار کی سیکیورٹی کو تب خطرے کا سامنا کرنا پڑا، جب انکے موبائل فون کو مبینہ طور پر پاکستانی افواج کی طرف سے ہیک کیا گیا، اسکے علاوہ امریکی و برطانوی سفارتکاروں کے موبائل میں بھی یہ ہیکنگ وائرس دریافت کیا گیا۔

موبائل فونوں کو ہیک کرکے تب آسٹریلوی سفارتکاروں کے نقل وحرکت پر نظر رکھا جا رہا تھا، جب وہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سفر کر رہے تھے۔ مبینہ طور پر پاکستانی افواج کی جانب سے ہیکنگ کا سراغ ایک امریکی آئی ٹی کمپنی نے لگایا۔

ہیکنگ کو مد نظر رکھ کر سفارتکاروں کو خبر دار کیا گیا ہے کہ وائرس کے ذریعے دیگر مواد تک بھی رسائی حاصل کی گئی ہے، مگر اب تک صرف کچھ مواد کی جانچ کی گئی ہے۔ آئی ٹی سیکورٹی کمپنی ‘لک آوٹ’ کے خفیہ خطروں کے چئیرمین مائیکل فلاسمین نے خبر دار کیا ہے کہ اس مبینہ ہیکنگ کا شکار برطانوی اور امریکی سفارتکار بھی ہوئے ہیں۔

لک آوٹ نے اپنی جو رپورٹ شائع کی ہے، جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ پاکستان میں بیرونی سفارتکاروں کے موبائل فونز میں ‘مینگو’ اور ‘ٹینگلو’ نامی جاسوسی آلات نسب کیئے گئے تھے، جن کے زریعے انکے موبائل کے سفری معلومات، لوکیشن، تصاویر، میسجز اور موبائل کالز کی ڈیٹیل چوری کی جاسکتی ہے۔

 

بلوچستان میں نگرانی:

یہ واقع بلوچستان میں انسانی حقوق اور سیاسی تنظیموں کے اس الزام کو درست ثابت کرتی ہے کہ بلوچسستان میں بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل جاسوسی آلات کے زریعے لوگوں پر نظر رکھا جارہا ہے۔ بلوچستان میں بیس ہزار کے قریب سیاسی کارکن لاپتہ ہیں، خفیہ اداروں کی جانب سے معلومات  اکھٹا کرنے اور دوسرے ہتھکنڈوں میں اضافہ سنہ دو ہزار کے بعد سے دیکھا گیا ہے جب بلوچستان میں آزادی کی تحریک تیز ہوئی۔

ڈیجیٹل حقوق کے لیئے کام کرنے والے اداروں نے ایسے کئی واقعات سامنے لائے ہیں، جہاں سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے علم برداروں کو جاسوس وائرس کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشل نے رواں ہفتے اپنے چار ماہ کی ایک رپورٹ میں یہ راز افشاں کی ہے کہ، “پاکستان انسانی حقوق کی دفاع کرنے والوں پر ڈیجیٹل حملے ہورہے ہیں، جہاں انکے کمپیوٹر، موبائل فونز اور سوشل میڈیا اکاونٹس کو ہیک کیا جا رہا ہے”۔

سوشل میڈیا پر سرگرم ایکٹوسٹ فیض بلوچ نے دی بلوچستان پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ،” یہ واقع قابلِ تشوییش ہیں مگر حیران کن نہیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ” اس بات کا اندازہ لگائیں کہ ہیکنگ کے یہ آلات کس قدر طاقت ور ہونگے، جن سے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا تک کے مظبوط سیکورٹی انتظامات کو توڑا جا رہا ہے”۔

انہوں نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ” یہاں پاکستانی افواج کی دیدہ دلیری دیکھنے لائق ہے کہ کس طرح بنا ڈرے وہ عالمی سفارتکاروں کی جاسوسی کر رہے ہیں، اور یہ سب عالمی قوتوں کی خاموشی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر یہ بیرونی اہلکاروں کے ساتھ اس طرح کر سکتے ہیں، تو بلوچ سیاسی کارکنوں کو کس قدر نشانہ بنا سکتے ہیں”۔

فیض بلوچ کا کہنا تھا کہ انکے قریبی ساتھیوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس ہیک ہوچکے ہیں، جنکے بعد انہیں خفیہ ادارے اغواء کرکے لے گئے ہیں۔