پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ٹھکانوں کو بند کرئے : نیٹو

164

نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ نے جمعے کے روز افغانستان سے متعلق ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیٹو مشن کے لیے ہتھیاروں کی رسد کی فراہمی کا اہم سہولت کار ہے، اور یہ کہ امن عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ امن عمل میں پاکستان کا کردار اہم ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ طالبان کی سوچ بدلنے میں حوصلہ افزائی کر سکتا ہے‘‘۔

اُنھوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’’افغان تنازع کے سیاسی حل کی بیان کردہ حمایت پر عمل درآمد کرے؛ دہشت گرد ٹھکانوں کو بند کرے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سرحد پار حملوں کو روکنے کے حوالے سے کام کرے، جس سلسلے میں اُسے اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا‘‘۔

اس ضمن میں، بیان میں ایران اور روس پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ افغان قیادت اور افغان نگرانی والے امن عمل کی مکمل حمایت کرکے علاقائی استحکام میں مدد دی جائے۔

برسلز میں ہونے والے نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی شرکت کی۔ امریکی سینیٹ سے توثیق اور جمعرات کو عہدہ سنبھالنے کے بعد، یہ اُن کی جانب سے پہلے اجلاس میں شرکت تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم 27 مارچ کو تاشقند میں منعقدہ افغان کانفرنس میں خطے کے ملکوں کی جانب سے تجویز کردہ حمایت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ افغانستان میں امن اور استحکام کی حمایت کے حوالے سے علاقائی عناصر کا اہم کردار ہے‘‘۔

وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ ’’افغانستان کی قومی وحدت کی حکومت ملک کے استحکام، سلامتی اور امن کے فروغ کے لیے اقدام کر رہی ہے، ایسے میں نیٹو اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ افغان سکیورٹی اور دفاعی افواج کے فروغ میں مدد دی جائے گی، جب کہ ہمارے ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘ کا انداز شرائط کی بنیاد پر ہے‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’28 فروری کو ’دوسری کابل کانفرنس‘ کے دوران صدر اشرف غنی نے افغان مفاہمت کی جانب ایک فیصلہ کُن قدم بڑھایا، جس میں قومی وحدت کی حکومت اور طالبان کے مابین بغیر پیشگی شرائط کے امن مذاکرات کی تجویز دی گئی‘‘۔

نیٹو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’تنظیم کے اتحادی افغان قیادت اور افغان نگرانی کے عمل کی حمایت میں متحد ہیں۔ ہم افغان حکومت کی قیادت میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں سیاسی حل کی عزت اور حمایت کرتے ہیں، جس سے تشدد ختم ہو، دہشت گردی کے ساتھ روابط بند ہوں اور تمام افغان شہریوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کیا جاسکے‘‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم افغان حکومت کے اِن ارادوں کی بھی حمایت کرتے ہیں جن میں فریقین کے درمیان متنازع معاملات سے نمٹے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں افغانستان میں بین الاقوامی برادری کا آئندہ کے کردار کا معاملہ بھی شامل ہے‘‘۔

بیان میں طالبان پر زور دیا گیا ہے کہ ’’اس پیش کش کا مثبت جواب دیں اور افغان نگرانی میں اور افغان قیادت میں امن عمل میں شریک ہوں‘‘۔

وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ ’’طویل مدت سے جاری اِس تنازع کے خاتمے کی ذمہ داری اب طالبان کی دسترس میں ہے‘‘۔