پاکستان اور افغانستان سیکیورٹی حکام نے گزشتہ روز تورخم کی سرحدی گزر گاہ پر ملاقات میں بارڈر مینجمنٹ پالیسی اور دونوں جانب خاردار باڑ سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق افغان سرحدی فورسز نے خاردار باڑ کی مرمت اور دیکھ بحالی پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام صرف اپنی سرحد پر خادار باڑ کی مرمت کا عمل جاری رکھے جبکہ سرحد کے دوسرے جانب باڑ پر توجہ نہ دے اور اسے تنہا چھوڑ دے۔
دوسری جانب افغان حکام کو واضح کردیا گیا کہ پاکستانی حدود میں لگائی گئی باڑ کی مرمت اور دیکھ بحال کے حوالے سے افغانستان کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
تاہم دونوں جانب سے حکام نے آمادگی کا اظہار کیا کہ سرحدی گزر گاہ کو بند کرنے کا اوقات کار رات 8 سے 9 بجے تک ہوگا۔
پاکستانی حکام نے تصدیق کی کہ اسلام آّباد میں 2016 میں طے شدہ بارڈر مینجمنٹ پالیسی کے عملدرآمد پر افغان سیکیورٹی فورسز بھرپور تعاون کررہی ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سیکیورٹی فورسز اپنے شہریوں کی اچھی طرح جھان بین کے بعد پاکستان بھیج رہے ہیں جہاں ضروری کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحد سے متعلق نئی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہو کر غیرقانونی نقل و حرکت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ نئی پالیسی کو متعارف ہوئے 2 برس گزر چکے ہیں اور اس دوران تقریباً 3 ہزار افغان باشندوں کو پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کےدوران گرفتار کیا گیا۔
ان کے مطابق مذکورہ گزر گاہ کو خاردار باڑ لگا کر محفوظ بنا دیا گیا ہے جبکہ اضافی سیکیورٹی بھی تعینات کر دی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تورخم پر دونوں سرحدوں پر 30 کلومیڑ کی باڑ لگا ئی گئی اور 1 کلو میڑ کی باڑ پر 3 کروڑ روپے کی لاگت آئی۔
پاک افغان سرحد پر دونوں ممالک کی سیکیورٹی فورسز کے حکام کے درمیان سرحد کی صورتحال پر فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی طرف سے لیفٹیننٹ کرنل ارشد جبکہ افغانستان کی طرف سے لیفٹننٹ کرنل وحید کی قیادت میں وفود نے شرکت کی۔
فلیگ میٹنگ کے دوران دونوں جانب سے سرحدی امور بند رہے جسے بعدازاں کھول دیا گیا۔