بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات15 مارچ کو سرمچاروں نے ضلع تربت کے علاقے بلیدہ میں بی ایل ایف کے منحرف سرمچار الطاف عرف عادل ولد عبدالخالق کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ وہ بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے خدمات سر انجام دے رہے تھے مگر ریاستی دباؤ، اپنے گھر پر حملہ اور حملہ کے نتیجے میں اہلیہ فاطمہ کی شہادت کے بعد موصوف نے ریاست کو بری الذمہ اور ان واقعات کی ذمہ داری کو بی ایل ایف کی غلط پالیسی قرار دیکر راہ فرار اختیار کی اور قابض ریاست کے سامنے ایک بااثر شخص کے ذریعے سرنڈر ہونے کیلئے آمادہ ہوکر قومی جہد سے انحراف کیا۔
ایک مسلح تنظیم کا باقاعدہ رکن ہونے کے ناطے کئی رازوں کے ساتھ قابض کے سامنے سرنڈر ہونے کی سزا موت ہی ہے۔ ہمیں ان کی بیوی کی شہادت اور خاندان سے دلی ہمدردی ہے اور ایک قومی تنظیم کی حیثیت سے ہم اس کے انحراف کی سزا اس کے خاندان کو نہیں دیتے بلکہ ہم اس کے لواحقین، بچوں کی نشو و نما اور تعلیمی اخراجات اپنے ذمہ لیتے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ انحراف یا سرنڈر کی سزا سے کوئی مستثنیٰ نہیں ہے۔ الطاف کی اہلیہ شہید فاطمہ کے علاج کیلئے تنظیم نے اپنی تئیں تمام کوششیں کیں مگر پاکستانی فوج کی بمباری و شیلنگ سے سرمیں گہری چوٹ کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہوسکے جس کا ہمیں نہایت افسوس اور دکھ ہے۔ فاطمہ کا شمار بلوچ قومی شہدا میں ہے اور تاریخ میں سنہرے حروف میں یاد کیا جائے گا۔