لواحقین نے تربت تا کوئٹہ شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے روڈ کو بند کردیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع کیچ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، کیچ تربت کے علاقے ہوشاب سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے باہوٹ ولد رحیم اور طاہر ولد کہور کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین نے دھرنا شروع کردیا ہے۔
دھرنے کے دوران، لاپتہ افراد کے لواحقین اور علاقہ مکینوں نے تربت کے قریب کوئٹہ تربت شاہراہ پر دھرنا دیا اور شاہراہ کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا ہے۔
ٹریفک کی بندش کے باعث دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور متعدد گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں۔
تربت مظاہرین کے مطابق، 11 اور 12 نومبر کو ہوشاب میں پاکستانی فورسز نے دھاوا بول کر درجنوں افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے، جن میں باہوٹ اور طاہر بھی شامل ہیں، جو بعد ازاں منظر عام پر نہیں آ سکے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اگر نوجوانوں پر کوئی الزام ہے تو انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر وہ تربت سے کوئٹہ، کراچی اور سی پیک جانے والے تمام راستے بند کردیں گے۔
انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ لاپتہ نوجوانوں کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے، ورنہ ان کا احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا اور اس کی تمام تر ذمہ داری ضلع انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں پاکستانی فورسز کے کیمپ پر ہونے والے حملے کے بعد سے کیچ سے 11 افراد کو جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں سے ایک شخص ڈاکٹر لیاقت کو تفتیش کے بعد آج رہا کردیا گیا ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق، فورسز افراد کو کیمپ میں بلا کر زبردستی اغوا کرنے کے بعد انہیں کیمپ منتقل کر کے حملوں کے حوالے سے تفتیش کر رہی ہیں، جن میں سے اب تک 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔