پنجاب: بلوچ طلباء کونسلز کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی ہفتے کا آغاز

178

بلوچ کونسلز نے احتجاجی ہفتے کے دوسرے فیز میں کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ریلی نکالی

پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں کے بلوچ طلباء کونسلوں نے بلوچ طلبہ کی مسلسل جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے لیے ایک ہفتہ طویل مہم شروع کی ہے، طلبہ کونسلز کے زیر اہتمام اس مہم کا مقصد بلوچ طلباء کو بلخصوص پنجاب کے تعلیمی اداروں میں درپیش مشکلات ہراسگی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کرنا اور انکی بازیابی کا مطالبہ کرنا ہے-

اس مہم کا آغاز گذشتہ دنوں بڑے پیمانے پر پمفلٹنگ کے تقسیم سے ہوا، جہاں پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر بلوچ طلباء و خواتین طالبات نے پمفلٹ تقسیم کیے طلباء کے مطابق ان پمفلٹس کا مقصد عوام کو اسلام آباد اور پنجاب میں بلوچ طلباء کو روزانہ ہراساں کیے جانے، نسلی پروفائلنگ، اور جبری گمشدگیوں کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔

اسلام آباد میں طلبہ کونسلوں نے فیروز بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے اور عدم بازیابی کے حوالے بھی شہریوں اور طلباء میں پمفلیٹ تقسیم کئے، مقامی اور طلباء پر زور دیا گیا کہ وہ فیروز بلوچ کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج میں شامل ہوں۔

اسی طرح ہفتہ مہم کے دوسرے مرحلے میں بلوچ طلباء کونسلز کے ارکان نے پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں میں کلاسز بائیکاٹ کرتے ہوئے خاموش ریلی نکالتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرایا، فیروز بلوچ اور دیگر جبری طور پر لاپتہ کیے گئے بلوچ طلباء کی بحفاظت رہائی کے لیے طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا-

طلباء کا مطالبہ ہے کہ پنجاب میں تعلیم کے حصول کے دؤران انھیں ریاستی ہراسگی کا سامنا ہے ابتک متعدد بلوچ طلباء کو مختلف تعلیمی اداروں سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ ہراسگی کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں جنکی روک تھام ضروری ہے اور ان واقعات کے خلاف تمام بلوچ طلباء متحد ہوکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں-

بلوچ طلباء کے مطابق ہفتہ احتجاجی مہم بلوچ طلباء کو درپیش مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے در پیش مشکلات کو سامنے لائیگی اور معمالات کے حل ہونے اور لاپتہ ساتھیوں کی بازیابی تک مظبوط طلباء تحریک چلائی جائیگی-