ایک اہم شامی کُرد رہنما ترکی کی درخواست پر پراگ میں گرفتار

176

شام کی مرکزی کُرد سیاسی جماعت نے کہا ہے کہ اس کے ایک اہم رہنما کو پراگ میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پی وائی ڈی پارٹی کے مطابق صالح مسلم کو ترکی کے کہنے پر گرفتار کیا گیا ہے جہاں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چل رہا ہے۔

شامی کُرد سیاسی جماعت PYD کے مطابق اس کے رہنما صالح مسلم شامی شہری ہونے کے ناطے شہریت کے مکمل حقوق رکھتے ہیں اور وہ سرکاری حیثیت سے یورپ کے دورے پر تھے۔ اس جماعت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ترک حکومت ’’ایسے افراد کی گرفتاری کے مطالبے کر رہی ہے جو اس کے شہری نہیں ہیں۔۔۔ اور اس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترکی کی ایک عدالت نے صالح مسلم پر ’’ریاست اور ملک کے اتحاد کو توڑنے‘‘ اور دیگر جرائم کی فرد جرم عائد کی تھی، جس کے بعد سے وہ ترکی کو مطلوب ہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امید ظاہر کی ہے کہ چیک ری پبلک حکومت صالح مسلم کو ترکی کے حوالے کر دے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں کُرد عوام سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ انہیں ’’دہشت گردوں‘ سے مسئلہ ہے۔ ایردوآن کے مطابق، ’’ہمیں امید ہے کہ چیک ری پبلک اسے ترکی کے حوالے کر دے گا اور جہاں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔‘‘

ترکی نے اپنی سرحد کے قریب شامی علاقے عفرین میں گزشتہ ماہ فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کا ہدف کُرد YPG ملیشیا ہے۔ یہ ملیشیا PYD کا عسکری ونگ ہے۔ ترکی اس ملیشیا کی اپنی سرحد کے قریب موجودگی کو خطرناک قرار دیتی ہے۔

پی وائی ڈی شام کے عفرین سمیت شمالی حصے میں کردوں کے زیر قبضہ علاقے کا انتظام چلانے والے اتحاد کا اہم حصہ ہے اور مسلم صالح اس جماعت کے سابق سربراہ ہیں۔

انقرہ حکومت، پی وائی ڈی اور وائی پی جی کو کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی PKK کے حصے قرار دیتی ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی ایک الگ ریاست کے حصول کے لیے ترکی میں کئی عشروں سے مسلح تحریک شروع کیے ہوئے ہے۔

چیک ری پبلک کی پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی جانب سے انٹرپول کو دی گئی ایک درخواست کے تحت ایک 67 سالہ شخص کو پراگ ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم اس بیان میں گرفتار کیے جانے والے شخص کا نام نہیں بتایا گیا۔