بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے زردآلو کی کوئلہ کان میں گذشتہ رات دھماکے کے نتیجے میں اٹھارہ کان کن کوئلہ کان کے اندر پھنس گئے۔
چیف مائنز انسپکٹر عبدالغنی نے بتایا کہ ہرنائی کے علاقے زردآلو میں مقامی کول کمپنی کے کول مائن میں گیس بھرنے سے دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 10 کانکن کان کے اندر پھنس گئے۔ پھنسے ہوئے کانکنوں کو کان سے نکالنے کے لئے 8 مزید کان کن کان کے اندر گئے۔ تاہم کان بیٹھ جانے سے وہ کان کن بھی کان کے اندر پھنس گئے۔
حادثے کے دس گھنٹوں بعد 12 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی جبکہ دیگر آٹھ کانکنوں کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
حکام نے تاحال حادثے کی وجوہات کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔
گذشتہ سال بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے 51 حادثات میں 69 کان کن لقمہ اجل بنے جبکہ 29 زخمی ہوئے ۔
محکمہ معدنیات کے حکام کے مطابق بلوچستان کے علاقوں مچ ،دکی ،شاہرگ ،چمالانگ اور کوئٹہ کی کوئلہ کانوں میں ہونے والے 51 حادثات میں 69 کان کن جاں بحق جبکہ 29زخمی ہوئے ، زیادہ اموات میتھین گیس بھر جانے کے باعث ہونے والے دھماکوں سے ہوئیں ۔
سال 2022 میں بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں 55 حادثات میں 70 سے زائد کان کن اپنی جان سے گئے۔
بلوچستان میں زیرِ زمین کان کنی زیادہ ترپلر اینڈ روم طریقے سے کی جاتی ہے، جو کہ کان کنی کا سب سے خطرناک طریقہ ہے اور دنیا بھر میں اس طریقے کا استعمال بند کردیا گیا ہے۔
مزدورں کے لئے مہم چلانے والوں اور ریسرچرز نے اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ کان کنی کے جدید طریقے لاگو کی جائیں اور کان کنوں کو ذاتی حفاظتی سامان بھی مہیا کی جائیں، جن میں سانس لینے کے لئے ماسک، چشمے، آکسیجن سیلنڈر اور گیس کی مقدار کو بھانپنے والے آلات شامل ہیں۔