پندرہ گھنٹوں سے مچھ و گردونواح کے علاقے بدستور بلوچ سرمچاروں کے قبضے میں ہیں۔ بی ایل اے

828

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے آپریشن درہ بولان کے تحت گذشتہ پندرہ گھنٹوں سے مچھ شہر و گردونواح کے علاقوں کو مکمل طور پر اپنے قبضے میں لیا ہوا ہے۔ اس دوران بی ایل اے کی یونٹ اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) نے علاقے کی تمام داخلی و خارجی راستوں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے، پوری شاہراہ پر مائن نصب کرچکے ہیں، جس سے دشمن افواج کو کوئی کمک حاصل نہیں ہورہی۔ بی ایل اے کی دوسری ایلیٹ یونٹ فتح اسکواڈ نے پولیس اسٹیشن، ریلوے اسٹیشن سمیت شہر کے مختلف مقامات پر مورچے سنبھال لیئے ہیں اور دشمن کے کسی بھی نقل و حرکت کو مفقود کردیا ہے، جبکہ بی ایل اے کی فدائی ونگ مجید بریگیڈ کی ایک مکمل یونٹ نے دشمن کے فوجی کیمپ کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، اور متعدد مقامات سے کیمپ کے اندر داخل ہوکر مورچے بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔ مجید بریگیڈ کے فدائین اپنی آخری گولی اور آخری سانس تک دشمن سے لڑنے کیلئے اترے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابتک کی مصدقہ معلومات کے مطابق مچھ شہر میں پینتالیس اور پیر غیب میں دس دشمن اہلکار ہلاک کیئے جاچکے ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی مزید معلومات آنا باقی ہے۔ آپریشن درہ بولان میں ابتک چار جانباز بلوچ سرمچار جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ چاروں شہداء مجید بریگیڈ کے فدائین تھے۔ شہداء کی تفصیلات بعد ازاں جاری کی جائینگی۔

ترجمان نے کہا کہ ہم اپنے بلوچ قوم کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس حملے کا مقصد پوری قوم کو اس بزدل دشمن کی اوقات دکھانا ہے کہ اس بزدل فوج کی طاقت محض معصوم و نہتے لوگوں کو اغواء کرکے، اذیت کا نشانہ بنا کر سرمچار قرار دیکر جعلی مقابلوں میں شہید کرنا ہے، لیکن جب حقیقی سرمچار انکے سامنے آتے ہیں تو یہ بھیگی بلی بن کر اپنے بلوں میں چھپ جاتے ہیں۔ اس لیئے روز اس قبضہ گیر دشمن کے جبر و تشدد کا نشانہ بننے کے بجائے، ہم بندوق تھام کر سرمچاروں کے صفوں میں شامل ہوجائیں تو ہم اس بزدل دشمن کو سالوں نہیں بلکہ مہینوں میں اپنے اجداد کی سرزمین بلوچستان سے بھاگنے پر مجبور کردیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دشمن پاکستانی فوج کو یہ برملا چیلنج کرتے ہیں کہ معصوموں کی قاتل فوج، بلوچ سرمچار اس وقت کھلے عام دن کی روشنی میں مچھ شہر میں گھوم رہے ہیں، پردے کے پیچھے پرپگنڈہ کرنے کے بجائے آو اور دوبدو مقابلہ کرو، اور حقیقت دکھانے کیلئے اپنے ہی میڈیا کو بھی ساتھ لیکر آو، تاکہ پتہ چل سکے کہ آئی ایس پی آر کے نغموں اور مطالعہ پاکستان کے کتابوں سے باہر تمہاری بہادری کی حد و اوقات کیا ہے۔