روس یوکرین کےخلاف لڑنے والے نیپالی شہریوں کو واپس کرے – نیپالی وزیر

124

نیپال نے روس سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف لڑائی کے لیے بھرتی کیے گئے نیپال کے سینکڑوں شہریوں کو واپس کرے اور تنازع میں ہلاک ہونے والوں کی باقیات ان کے وطن واپس بھیجے۔

یہ بات جمعرات کو نیپال کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے کی ہے۔

نیپال کے وزیر خارجہ نارائن پرکاش سود نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں کہا کہ,”روسی فوج نے یوکرین میں لڑائی کے لیے نیپال کےاندازاّ 200 سے زیادہ شہریوں کو بھرتی کیا تھا اور ان میں سے کم از کم 14 وہاں ہلاک ہو چکے ہیں۔”

سود نے انٹرویو کے دوران کہا کہ،” ہم نے روس سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج میں نیپالی شہریوں کی بھرتی فوری طور پر روک دے، فوج میں پہلے سے خدمات انجام دینے والوں کو فوری طور پر واپس کرے، ہلاک ہونے والوں کی باقیات واپس بھیجے اور لڑائی میں زخمی ہونے والوں کا علاج کرکے انہیں وطن واپس بھیجا جائے۔”

بیشتر نیپالی ہلاک ہونے والے اپنے عزیزوں کا مذہبی طریقے کے مطابق کریا کرم کرنا چاہتے ہیں۔

جائے۔سود نے کہا کہ نیپال روس سے ان نیپالی شہریوں کے خاندانوں کے لیے زر تلافی بھی مانگ رہا ہے جو لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔

روس نے کہا ہے کہ اس کے پاس مصدقہ طور پر ہلاک ہونے والے14 نیپالی شہریوں میں سے12 کی نعشیں موجود ہیں۔

سود نے کہا کہ ہمارے پاس یہ اطلاع ہے کہ ہمارے پانچ شہریوں کو جو روسیوں کی جانب سے لڑے تھے یوکرین نے قید میں رکھا ہوا ہے ۔ ہم روس سے کہہ رہے ہیں کہ وہ انہیں رہا کرانے کےلیے اقدامات کرے ۔

دیگر کونسے ملکوں کے فوجی روس کی جانب سے لڑ رہے ہیں؟

روسی حکام نے یوکرین میں فوجی سروس کے لیے غیر ملکی شہریوں کی بھرتی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ، لیکن میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس نیپال کے علاوہ کیوبا کے بھی کچھ لوگوں کو بھرتی کر چکا ہے ۔

ستمبر میں کیوبا کے حکام نے سترہ لوگوں کو گرفتار کیا تھا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا روس کی جانب سے یوکرین میں لڑنے کے لیے کیوبا کے شہریوں کو بھرتی کرنے والے ایک نیٹ ورک سے تعلق تھا۔

روسی قانون غیر ملکی شہریوں کو اپنی وزارت دفاع کے ساتھ ایک کانٹریکٹ پر دستخط کے بعد فوج میں شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے

ماسکو یوکرین میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں مختلف طریقوں سے اضافہ کرنے کی کوشش کررہاہے جن میں تارکین وطن کی بھرتی شامل ہے ۔

اس ماہ کے شروع میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جو ملکی فوج میں رجسٹریشن کرانےوالے غیر ملکیوں کو روسی شہریت کے حصول کی جانب لے جانے سے متعلق ہے ۔

یوکرین کے بارے میں بھی خیال ہے کہ اس نے کچھ نیپالیوں کو فوجیوں کے طور پر لڑنے کےلیے بھرتی کیا ہے لیکن سود نے کہا کہ ان کے پاس اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے ۔

نیپال کی حکومت نے اپنے شہریوں کو ملازمت کے لیے روس یا یوکرین کاسفر کرنے پر پابندی لگا دی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ بہت سوں کو روسی فوج نے یوکرین میں تنازع میں لڑنے کے لیے بھرتی کیا ہے ۔

نیپال کے ہزاروں شہری ہر سال کام کی تلاش میں بیرون ملک جاتے ہیں اور ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ ملازمت کے لیے ملک چھوڑنے سے قبل حکومت سے اجازت لیں۔

سود نے اس ماہ کے شروع میں یوگنڈا میں غیر وابستہ تحریک کی کانفرنس کے موقع پر علیحدہ طور پر روسی عہدے داروں سے ملاقات میں مسائل پر گفتگو کی تھی۔

برطانوی فوج گورکھا فوجیوں کے نام سے معروف، نیپالی شہریوں کو برسوں تک لڑنے کے لیے بھرتی کرتی رہی ہے اور بعد میں بھارت نے انہیں اس وقت اپنی فوج میں شامل کیا تھا جب اس نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔

یہ عمل 1816 میں نیپال اور برطانیہ کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کے بعد ہوا تھا۔