منگل کے روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ضروری ایشا خوردنوش اور رزائی لیجانے پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔
سوشل میڈیا پر مختلف وڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہی کہ مظاھرین کے لئے ضروری سامان سے بھری گاڑی کو انتظامیہ نے روک رکھا۔
وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکار سخت لہجے میں مظاہرین سے رزائی نہ لیجانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں کررہی ہے۔ کھانے پینے کی فراہمی تک رکاوٹ پیدا کیے گئے ہیں۔
رات گئے چئیرپرسن ایچ آر سی پی منیزے جہانگیر اور انکے دیگر ساتھی کیمپ پہنچ گئے۔
انہوں نے کہاکہ انتطامیہ کی جانب سے مظاہرین کو ہراساں کی جانے پر مذمت کرنے کے لئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ بیٹھے ہیں اور ماہ رنگ بلوچ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ آج رات کو ان پر کریک ڈاؤن ہوسکتا ہے امید کرتے ہیں انتظامیہ ان کے پر امن احتجاج کو نہیں روکے گی۔
جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکریڑی سمی دین بلوچ نے کہاکہ اس وقت فورسز کی نقل و حرکت سے صاف ظاہر ہورہا ہے ہمارے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا قوی امکان ہے فورسز تازہ دم دستوں کے ساتھ پہنچ رہے ہیں۔ اگر ہمیں کچھ ہوا یہ لڑائی عوام جاری رکھیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم پنجابی ، پختون سندھی سرائیکی گلگتی کشمیریوں سے بھی کہنا چاہتے ہیں دیکھا ہم پرامن طریقے سے لڑھ رہے ہیں مگر ریاست اپنی تمام طاقت اور تشدد کا راستہ اپنانا چاہتی ہے ہمیں یقین دلائیں ہم بلوچ اس لڑائی میں اکیلے نہیں ہیں پاکستان بھر سے ہمارے ساتھ لوگ ہیں اور آپ بھی بلوچوں کے خلاف بے جا طاقت کے استعمال کے خلاف ہیں ہماری آواز بنیں