بلوچ یکجہتی کمیٹی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ آج ہمارے 52 مظاہرین کو بحفاظت رہا کر دیا گیا لیکن ہم ایک بار پھر یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے بہت سے ساتھی اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
بی وائی سی کا مزید کہنا ہے کہ پی ایچ ڈی اسکالر ظہیر بلوچ کو جبری گمشدگی کے بعد اب ضمانت کے حکم کے باوجود انہیں غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم پرامن مظاہرہ کر رہے ہیں، ہمارے مطالبات جائز ہیں۔ اگر اب یا لانگ مارچ کے بعد بھی کسی کو کچھ ہوا تو ریاستی ادارے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم ریاستی دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کریں گے۔
خیال رہے آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پولیس نے انکشاف کیا کہ گذشتہ کئی دنوں سے جبری لاپتہ طالب علم ظہیر بلوچ اڈیالہ جیل میں قید ہے۔