افغانستان کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات سے پہلے طالبان کو اصلاحات کرنی ہوں گی – چین

191

چین کی وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ وہ بین الاقوامی برادری میں افغانستان کی دوبارہ شمولیت کا منتظر ہے، اور اس نے طالبان حکومت سے بین الاقوامی خدشات کا مزید جواب دینے کا مطالبہ کیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے منگل کو یہ پوچھے جانے پر کہ کیا چین اب طالبان کی حکومت کو تسلیم کرلے گا، کہا کہ چین کا ہمیشہ سے یہ خیال رہا ہے کہ افغانستان کو عالمی برادری سے خارج نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں امید ہے کہ افغانستان عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترے گا، ایک کھلا ہوا اور جامع سیاسی ڈھانچہ تشکیل دے گا اور اعتدال پسند اور مستحکم داخلی اور خارجہ پالیسیوں کو نافذ کرے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یہ بھی کہا کہ چین نے کابل پر زور دیا ہے کہ وہ ‘‘ہر قسم کی دہشت گرد قوتوں کا پرعزم طریقے سے مقابلہ کرے، دنیا بھر کے تمام ممالک، خاص طور پر پڑوسی ملکوں کے ساتھ امن و آشتی کے ساتھ رہے اور جلد از جلد بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہم آہنگ ہو ۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسکے بعد، قدرتی طور پر افغان حکومت کو سفارتی طور پر تسلیم کیا جائے گا۔

اگست 2021 میں امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان کی حکومت کو کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

اس وقت کوئی بھی ملک طالبان کو افغانستان کی جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا، لیکن چین سمیت کچھ ممالک کے کابل میں سفارت خانے ہیں اور افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ چین نے اس کے سفیر اسد اللہ بلال کریمی کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے ۔

طالبان وزارت خارجہ کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ہانگ لی نے نئے مقرر کردہ سفیر اسد اللہ بلال کریمی کی اسناد کی نقل قبول کی ہے۔

بیان میں ہانگ کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ انہوں نے کریمی کی آمد کو بیجنگ اور کابل کے درمیان مثبت تعلقات کے مزید استحکام اور توسیع میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

انہوں نے اسے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات میں ایک اہم باب قرار دیا۔

طالبان جو افغان خواتین اور لڑکیوں پر پابندیوں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اپنی مسلسل تنہائی کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری اور علاقائی اتحادوں کا سہارا لے رہے ہیں، ان کیلئے چین ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔