کوئٹہ اور چاغی سے دو افراد جبری لاپتہ

232

پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے نیوکاہان سے 23 نومبر کی رات کو تین بجے کے قریب جمال مری ولد گل خان مری کو پاکستانی فورسز نے چھاپہ مارتے ہوئے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ گئے ہیں-

لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت جمال مری نام سے ہوئی ہے۔

ادھر چاغی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 27 نومبر کی رات پاکستان فورسز نے سبزی فروش نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے جس کی شناخت صبغت اللہ سرپرہ کے نام سے ہوئی ہے-

واضح رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے تسلسل کئی دہائیوں سے جاری ہے اور ابتک ہزاروں افراد جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے کام کرنے والے تنظیموں کے مطابق یہ تعداد 25 ہزار سے زائد ہے جبکہ اقوام متحدہ و دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے بھی بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے تصدیق کرتے ہوئے پاکستان سیکورٹی اداروں کو ان میں ملوث قرار دیا ہے-

رواں ماہ نومبر میں جبری گمشدگیوں کے 36 واقعات رپورٹ ہوئے اس دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ان جبری گمشدگیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم چند ایسے واقعات بھی ہیں جو رپورٹ نہیں ہوسکے ہیں-

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق جبری گمشدگیوں میں ایک بار پھر شدت دیکھنے میں آئی ہے جبکہ اس دؤران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ عالمی ادارے ان واقعات کی روک تھام کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈالیں-

دریں اثناء بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی کیمپ کے بعد اسلام آباد میں بھی لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے ایک احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے جو بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-