ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں لاپتہ بلوچ نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے حب چوکی میں ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کیا گیا-
اس موقع پر مظاہرین نے لاپتا بلوچ نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے بلوچ نسل کش پالیسی کی مذمت کی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی حب چوکی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے اس مشترکہ احتجاج میں مختلف سیاسی و طلباء تنظیموں کے ارکان شریک تھیں جنہوں نے بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی جانب سے پرتشدد کاروائیوں کے خاتمے اور لاپتہ افراد کی فوری بازیابی سمیت عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں سے اس ضمن میں تحقیقات کا مطالبہ کیا-
حب مظاہرین کا کہنا تھا ریاست کی جانب سے بلوچ نسل کشی کا سلسلہ جو طویل عرصے سے جاری ہے اسے مختلف ذرائع اور شکلوں میں استعمال کیا جارہا ہے، پہلے بلوچوں کی جبری گمشدگی پھر بلوچ سیاسی کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ اور مارو پھینکو کے پالیسی کے بعد اب فورسز کی جانب سے سی ٹی ڈی نامی ادارہ تشکیل دیکر جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کا ایک نا رکنے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے-
مظاہرین کا کہنا تھا تربت واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی نے جو مؤقف اپنایا وہ پاکستان میں ہر جعلی مقابلے کے بعد انکا مؤقف ہوتا ہے البتہ تربت میں سی ٹی ڈی ہاتھوں قتل افراد پہلے سے زیر حراست اور لاپتہ افراد تھیں یہ ثابت ہوچکا ہے-
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ریاست اپنے ایسےہتھکنڈے بلوچستان میں بند کرکے سیاسی آوازوں کو خاموش کرنا بند کریں ایسے کاروائیاں ریاست کے اپنے خلاف عوامی نفرت کا سبب بنیں گے جس کی ذمہ داری ریاست اور اسکے فورسز ادارے ہونگے جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی ایسے مظالمانہ کاروائیوں کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کریگی-
یاد رہے کہ بالاچ مولا بخش کو 23 نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے دیگر تین زیر حراست افراد کے ہمراہ پسنی روڈ تربت میں ایک مبینہ مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد سے واقعہ کے خلاف بلوچستان کے مختلف شہروں میں واقعہ کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے-
تربت کے شہید فدا چوک پر مقتول بالاچ بلوچ کے لواحقین سمیت دیگر سیاسی و سماجی افراد اور جبری لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ چار روز سے زیرحراست افراد کے قتل کیخلاف سراپا احتجاج ہیں گذشتہ روز سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے میت کے ہمراہ سیشن کورٹ تک احتجاجی ریلی نکالی جبکہ اس دوران تربت بازار میں مکمل شٹرڈاؤن رہا۔
مظاہرین بالاچ بلوچ کے حراستی قتل میں ملوث سی ٹی ڈی و دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مظاہرین جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں کے خاتمے بھی مطالبہ کررہے ہیں۔