دس روز میں سی ٹی ڈی نے جعلی مقابلوں میں دس زیر حراست افراد کو شہید کیا – بی وائی سی

243

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے بالاچ کی میت کے ہمراہ شھید فدا چوک پر قائم احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی گزشتہ کچھ سالوں سے بلوچستان بھر میں فعال کر دیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کی فعالیت کے ساتھ ہی بلوچستان بھر میں جبری طور پر گمشدہ افراد کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور ہرگزرتے دن کے ساتھ اس میں شدت آتی جارہی ہے۔ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح سیکورٹی فورسز نے سی ٹی ڈی کا ایک گروہ کیچ میں بھی فعال کر دیا ہے جو سیکورٹی اہلکار کے ہاتھوں شہید کیے گئے افراد کو جعلی مقابلوں کا نام دے کر انہیں مسلح افراد کا ظاہر کرتی ہے جو سرا سر بے بنیاد اور جھوٹ پانی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ فوج اورسی ٹی ڈی چونکہ مسلح ادارے ہیں اور انہیں ریاست کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے اس لیے بطور ریاست کے شہری ہم سیاسی لوگ سیاسی جدو جہد کا راستہ ہی اپنا سکتے ہیں اور اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کو یہ بتا سکتے ہیں اور ریاست کے عدالتوں کو آگاہ کر سکتے ہیں کہ ان کے بنائے گئے ادارے بلوچستان میں کس طرح کے مظالم اور نا انصافی میں ملوث ہیں۔ بلوچستان میں گزشتہ دس دن کے دوران سی ٹی ڈی نے خضدار اور کیچ میں 3 انکاؤنٹرز کے ڈرامہ رچائے ہیں جس میں 10 بے گناہ اور زیر حراست قیدیوں کو شہید کیا گیا ہے جبکہ صرف کیچ میں ایک ہفتے کے دوران 7 نو جوانوں کو فوج اور سیکورٹی اداروں نے قتل کیا ہے جنہیں سی ٹی ڈی نے فیک انکاؤنٹرز میں قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بالگتر میں 3 لاپتہ افراد نبی بخش، عادل عصا اور شاہ جان کو اسی طرح ایک فیک انکاؤنٹر جہاں گاڑی میں بارودی مواد رکھ کر انہیں دھماکہ خیز مواد کے ساتھ اڑا کر انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے شہید کیا گیا اور بعد ازاں انتہائی ڈھٹائی سے اسے مقابلے کا نام دے دیا یہ مظالم دن دیہاڑے اور کھلی چھوٹ کے ساتھ ہو رہی ہیں اور اب تو عدالتی ریمانڈ پر لیے گئے نو جوانوں کو بھی فیک انکاؤنٹرمیں نشانہ بنا کر قتل کیا جارہا ہے جو بر بریت کی انتہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پرسوں رات فورسز نے پھر سے جبری طور پر گمشدہ افراد کو ایسے ہی نام نہاد فیک انکاؤنٹر میں قتل کر کے اپنی بربریت کی واضح مثال دی ہے۔ بالاج ولد مولا بخش جنہیں سیکورٹی فورسز نے گزشتہ مہینے 29 اکتوبرکو ان کے گھر سے جبری طور پر گمشدگی کانشانہ بنایا، فیک انکاؤنٹر میں قتل کرنے سے دو دن پہلے انہیں عدالت میں پیش کرتے ہوئے 10 روز کے لیےان کا ریمانڈ لیا اور واپس ایک نام نہاد اور ڈرامائی کہانی کے ساتھ بالاچ پہلے سے جبری لاپتہ سیف اللہ اور دیگر دو افراد کو شہید کیا۔ یہ صرف بر بریت نہیں بلکہ دنیا میں کہیں بھی اس طرح کے مظالم دیکھنے کو نہیں ملے ہیں جہاں ایک طرف بارودی مواد سے زیر حراست افراد کو دھماکوں کے ذریعے شہید کیا جائے یا عدالت میں پیش کیے گئے لا پتہ افراد کو دن دیہاڑے قتل کر کے واضح پیغام دیا جائے کہ بلوچستان میں فوج اور ان کے ادارے ہر طرح کی نا انصافی کر سکتے ہیں۔

بالاج ولد مولا بخش اور سیف سمیت دیگر لا پتہ افراد کا قتل ریاست کا پیغام ہے کہ بلوچستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان ایک آگ کی لپیٹ میں ہے جہاں کوئی بھی گھر کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے۔ آج یہاں پر بالاچ کی میت پڑی ہوئی ہے کل ادھر فورسز کے ہاتھوں قتل ہوئے بچوں کی لاشیں پڑے ہوئے تھے اور اگر یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا تو کل کو یہاں ہم میں سے کسی کا بھی لاش ہو سکتا ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس قتل و غارت گری سی ٹی ڈی کے نام نہاد فیک انکاؤ نٹرز اور بربریت کے خلاف اٹھ کر سیاسی جدو جہد کا راستہ اپنایا جائے۔

کیچ میں موجود تمام انسان دوست اور بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ احتجاج میں اپنی شمولیت یقینی بنائیں جبکہ کیچ سے باہر بلوچستان و پاکستان بھر میں ایک احتجاجی سلسلہ کا آغاز کیا جائے تا کہ ریاست کو ایک قومی پیغام پہنچایا جائے کہ بلوچ عوام ریاست اور ان کے سیکورٹی اداروں کی اس نسل کش پالیسی کے خلاف ہے جبکہ دنیا بھر کے انسان دوست، صحافی اور ہیومن رائٹس اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری اس نسل کشی اور قتل و غارت گری کے خلاف آواز بلند کریں اور ہمارا ساتھ ہیں۔ جبکہ سیکورٹی اداروں اور حکومت کو پیغام دیتے ہیں کہ اگر ہمارے ڈیمانڈ قبول نہیں کیے گئے تو اس تحریک کو بلوچستان بھر میں پھیلا دیں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ شہید بالاچ اور دیگر افراد کو فیک انکاؤنٹر میں قتل کرنے کا سی ٹی ڈی اپنا جھوٹا دعوی واپس لیکر انہیں جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا اعتراف کریں۔ سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلوں کے خلاف جوڈیشل انکوائری شروع کی جائے۔ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی بلوچستان جعلی مقابلوں کو بند کرنے کی یقین دہانی کرائے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جعلی مقابلوں پر از خود نوٹس لیا جائے۔ لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے۔ سی ٹی ڈی کی مسلسل جعلی کارروائی میں ملوث ہونے پر آر او سی ٹی ڈی کو برطرف کرکے سزا دی جائے۔