آج صبح ڈیرہ غازی خان شہر میں ایک زور دار دھماکے کے آواز سنی گئی۔ زور دار دھماکے کا معمہ تاحال حل نہیں ہوسکا۔
مقامی ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو مکمل طور پر سیل کردیا۔
دھماکے سے متعلق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز کوٹ ادو تک سنی گئی تھی، تاہم مقامی انتظامیہ اور پولیس آفسران دھماکے سے متعلق بات چیت کرنے سے گریزاں ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ ڈیرہ غازی خان میں اس وقت بھی انٹرنیٹ مخصوص علاقوں میں بند ہے۔ مقامی افراد شدید دھماکے کی آواز کے بعد واقعہ کے محرکات سے بے خبر ہیں۔
گذشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی ڈیرہ غازی خان کے ترجمان نے ایک جاری بیاں میں کہا تھا کہ چند دن پہلے مسلح افواج کی جانب سے قبائلی علاقے راجنپور کے موضوعات ماڑی، گروزان، دراژ تھل، چمبھڑی، لوٹ لڑ، شم، کھلچاس، ریکانی گہور، تمن گورشانڑی میں عوام کو بلا کر پندرہ دن کے اندر تمام جگہوں کو خالی کرنے کا حکم جاری کیا ے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر علاقہ بدر نہ ہوئے تو اپنے جان و مال کے زیان کے ذمہ دار عوام خود ہونگے۔
ترجمان نے کہا کہ سرکار کے پاس ہزاروں ایکڑ غیر آباد رقبہ ہونے کے باوجود افواج کی جانب سے اس طرح شہریوں کو انکے آبائی علاقوں سے جبری ہجرت کرنے پہ مجبور کرنا نہایت ہی غیر انسانی و غیر آئینی عمل ہے۔
ڈیرہ غازی خان دھماکے سے متعلق میڈیا کو کوریج سے بھی روک دیا گیا دوسری جانب علاقے میں انٹرنیٹ بندش کے باعث بھی حقائق تک رسائی نہیں ہوسکی ہے۔