کوئٹہ: لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے احتجاج جاری

122

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5172 دن ہوگئے،اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال سے سیاسی سماجی کارکن عبدالکریم بلوچ، نوراحمد بلوچ اور بیبرگ بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا پاکستان نے اپنے فورسز ، خفیہ اداروں اور زرخرید قاتل گروہوں کے ذریعے بلوچستان بھر میں جاری سفاکیت کو مزید تیز کر دیا ہے اور بلوچوں کو جبری لاپتہ کرنے اور ان کی لاشیں پھینکنے کی عمل میں ایک مرتبہ پر تیزی لائی گئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لواحقین کا روز پرامن جدوجہد بلوچوں کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے پاکستان اور اس کے گماشتوں کی ظلم و بربریت بلوچ فرزندوں کو اپنی قومی مقصد سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا سکتا جبری لاپتہ بلوچوں کے اہلخانہ نے احتجاجوں میں گزار گزار کر دنیا کو پیغام دیا ہے کہ زندگی کی ہر خوشی پیاروں کی بازیابی سے وابستہ ہے اور ہر قسم کے ظلم جبر کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پاکستانی ادارے بلوچستان میں اپنی جارحیت میں تیزی لاچکے ہیں بلوچ فرزندوں کی قربانیوں اور ماں بہنوں کی حوصلوں نے پاکستانی ظلم و بربریت کو پسپا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ منظم پرامن جدوجہد اور اقوام متحدہ کے بلوچستان کے حوالے سے پیش رفتوں کے بعد پاکستانی اداروں نے شدید خوف میں مبتلا ہو کر اپنے پیدا کردہ گماشتوں کو بلوچوں کے پرامن جدوجہد کے خلاف مزید متحرک کر دیا ہے اور انہیں وسائل فراہم کرکے بلوچستان بھر میں جاری ظلم و بربریت کو ایک مرتبہ پر تیز کر دیا ہے گذشتہ ایک ماہ کے دوران سینکڑوں بلوچوں کی جبری گمشدگی اور لاشیں پھینکنا پہلے سے جاری بربریت کا تسلسل ہے جوکہ عالمی اداروں کو پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان عالمی دنیا کے انسانی حقوق اور اس خطے میں امن کے خوشیوں سمیت عالمی قوانین کو کوئی اہمیت نہیں دیتا جوکہ عالمی دنیا کے لئے ایک تشویش ناک بات ہے جبکہ پاکستان اپنے تاریخ میں کبھی بھی عالمی اداروں اور دنیا کے امن کو خاطر میں نہیں لاتی ہے جس کے واضح مثالیں پاکستان کی جانب سے دنیا کے دہشت پسند قوتوں کی سرپرستی اور دنیا کو دھوکہ دینے کے مسلسل واقعات ہیں اس لئے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروے پاکستان سے امید وابستہ رکھنے کے بجائے خود پاکستان کی جارحیت کے خلاف اقدامات کریں اسے عالمی جنگی قوانین کا پابند بنائیں۔