پاکستان کے صوبے سندھ میں پولیس نے غیر دستاویزی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے ایک نئے کریک ڈاؤن کے آغاز کے طور پر 250 سے زائد افغان مہاجرین اور تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے رواں ماہ 11 ستمبر کو شروع ہونے والا کریک ڈاؤن تاحال جاری ہے جبکہ پولیس نے کراچی کے مختلف علاقوں سے متعدد افغان شہریوں کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کردیا ہے-
سندھ کے گورنر، کامران تیسوری نے 11 ستمبر کو صحافیوں کو بتایا، “حکومت نے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں غیر قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔”
افغان مہاجرین اور پاکستان میں انسانی حقوق تنظیموں کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کا مقصد زیادہ تر غریب افغانوں کو ہراساں کرنا ہے جو سیکیورٹی خدشات یا معاشی وجوہات کی وجہ سے طالبان کے زیر اقتدار افغانستان واپس نہیں جا سکتے۔
منیزہ کاکڑ ایک وکیل جو رضاکارانہ طور پر کراچی میں گرفتار افغان مہاجرین کی نمائندگی کررہے ہیں، نے ٹوئٹر پر لکھا ہے افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاری ان کی نسلی پروفائلنگ پر مبنی ہے حراست میں لیے گئے بہت سے افغانوں کے پاس پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ کارڈز بھی موجود ہیں جہاں انکی شناخت افغان شہری کے طور پر تھی-
منیزہ کاکڑ کا کہنا تھا مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے-
افغان مہاجرین پر پاکستان میں حالیہ کریک ڈاؤن کے حوالے ایک رپورٹ میں عالمی خبررساں ادارے “ریڈیو فری یورپ سے گفتگو میں احمد نامی ایک افغان مہاجر نے بتایا کہ جولائی میں میرا پاکستانی ویزا ختم ہونے کے بعد، میں نے بار بار اس میں توسیع کے لیے درخواست دی لیکن بدقسمتی سے حکومت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی-
انہوں نے کہا پاکستان کے اس اقدامات نے افغان حالت سے فرار مہاجرین کو شدید مشکلات نے گھیر لیا ہے اب ہم میں سے اکثر کو ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے-
ریڈیو فری یورپ سے گفتگو میں ایک اور افغان مہاجر ایمل حبیبی نے کہا جب بھی میں سامان خریدنے کے لیے بازار جاتا ہوں تو گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔
Around 300 Afghan refugees arrested in Karachi since September 9, many with valid cards, face uncertainty. Today, over 100 were brought to court. Most have called Pakistan home since 1990.We must ensure refugee rights and due process R upheld. 1/3#KarachiRefugees #RefugeeRights pic.twitter.com/Gp0s960E18
— Moniza Kakar (@Moni_Kakar) September 12, 2023
دوسری جانب پاکستانی حکومت نے 30 جون کو ختم ہونے والے 10 لاکھ سے زائد افغانوں کے لیے پروف آف رجسٹریشن کارڈ جاری کیے ہیں۔
پاکستان اس وقت تقریباً 1.4 ملین دستاویزی افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق غیر دستاویزی افغانوں کی بھی اتنی ہی تعداد ملک میں رہ رہی ہے۔
پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن پر بلوچستان کے قوم پرست پشتون تنظیموں سمیت پشتون تحفظ مومنٹ کو شدید تحفظ ہے انکا مطالبہ ہے کہ پاکستان افغان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے اقدامات سے کریز کرے جس سے انکے انسانی حقوق پامال ہوں-
ان تنظیموں نے سندھ پولیس کی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے افغان مہاجرین کو بازیاب کرنے اور تحفظ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے-