جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پر بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچستان سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے و سیمینار منعقد کی گئی-
جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن کی مناسبت سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سیمینار منعقد کیا گیا جہاں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سردار اختر مینگل، پشتون سیاسی رہنماؤں، بلوچ سیاسی و طلباء تنظیموں کے ارکان سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین کو مدعو کیا گیا-
جبری گمشدگیوں کے عنوان سے منعقد ایک روزہ سیمینار میں شرکت کرنے والے سیاسی و انسانی حقوق کے رہنماؤں نے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے انسانیت سوز واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا دنیا میں ایسے معاملات پر ریاست اور اس ریاست میں قائم حکومتیں اپنی شہریوں کو جوابدہ ہوتے ہیں لیکن بلوچستان وہ واحد خطہ ہے جہاں دن دہاڑے جبری گمشدگیوں پر کوئی سوال نہیں کیا جارہا-
مقررین نے کہا دہائیوں سے جاری بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر ریاست کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے جو انسانی بحران ان جبری گمشدگیوں نے پیدا کیا ہے وہ صدیوں تک جاری رہینگے اگر ان کا ازالہ نہیں ہوا تو آنے والے نسلوں تک بلوچستان میں جاری تشدد کو ختم نہیں کیا جاسکے گا-
آج جبری گمشدگیوں سے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان ٹاسک فورس تربت مکران کے زیراہتمام تربت میں پروگرام منعقد کیا گیا- پروگرام کے بعد پرامن مظاہرہ بھی کیا گیا جس کے شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین کا اس موقع پر کہنا تھا بلوچستان میں رواں صدی کے شروع سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اب بلوچ علاقوں میں مذہبی جنونیت کو بھی پروان چڑھایا جارہا ہے جس کے نتائج پہلے سے مظلوم بلوچ قوم پر گرینگے، اس پروگرام کے توسط سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری ریاستی کھیل کو بند کیا جائے اور لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے-
متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر بلوچ تنظیموں کا دیگر سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں کے ہمراہ کراچی اور اسلام آباد میں بھی مظاہرے و احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئی-
اسلام آباد میں گذشتہ دو روز سے جاری آصف اور رشید بلوچ کے اہلخانہ کی تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ سے آج ریلی نکالی گئی جس میں مختلف مکاتب فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا-
اسلام آباد میں خضدار کے رہائشی آصف و رشید کے اہلخانہ نے انکی جبری گمشدگی کو پانچ سال مکمل ہونے پر اپنا احتجاجی کیمپ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے قائم کیا جہاں جہاں کل وہ احتجاج ریکارڈ کرنے کے بعد علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ ختم کردینگے-
اسی طرح آج کراچی میں بھی جبری گمشدگیوں سے متاثرہ لوگوں کے عالمی دن کے مناسبت سے کراچی میں انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ایک مشترکہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سمیت سندھی، شیعہ، مہاجر اور بلوچ لاپتہ افراد نے شرکت کی-
ان تنظیموں کی جانب سے مشترکہ پروگرام کراچی کے صدر پریئر حال میں منعقد ہوا جبکہ اسکے بعد صدر سے کراچی پریس کلب تک ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی-
کراچی جبری گمشدگیوں کے حوالے منعقد پرگرام کے منتظمین کا کہنا تھا آج کے اس پروگرام اور احتجاج کا مقصد پاکستان میں سالوں سے جاری جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی جہدو جہد کو اجاگر کرنا ہے ریاست کو اب سمجھنا ہوگا ایسے ھتکنڈے مزید تباہی کے باعث بنے گے-