نواب اکبر بگٹی کی شہادت کا زخم بلوچ قوم کبھی نہیں بھولے گی۔ جمیل اکبر بگٹی

401

شہید نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ نواب اکبر بگٹی کے شہادت کا زخم ہمیشہ قومی وجود کو جھنجھوڑتا رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ نواب صاحب کی شہادت نے قومی تحریک کو جلا بخشی ہے جس کی روشنی میں آخری ہدف حاصل کیا جائیگا۔ 26 اگست 2006ء کے دن جب نواب اکبر بگٹی کو شہید کرکے ہم سے جدا کیا گیا ہم ان کو کبھی بھولیں گے اور نہ ہی کبھی قاتلوں کو معاف کریں گے جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ہم نواب اکبر بگٹی کو جدا کرکے دلوں سے ان کی محبت ختم کردیں گے وہ احمقوں کے جنت میں رہتے ہیں، نواب اکبر بگٹی 17 سال قبل ہم سے جدا ہوکر ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے اور آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور تا قیامت ان کی سوچ اور فکر زندہ رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید نواب اکبر بگٹی کی 17 ویں برسی کے موقع پر خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ شہید نواب اکبر بگٹی نے اپنی زندگی میں بلوچستان کے حقوق کے حصول اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے ہر فورم پر اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز حکام تک پہنچائی وہ کبھی بھی کسی کے سامنے نہ جھکے تھے انہوں نے ہمیشہ اصولوں پر مبنی سچ اور حق پر عمل پیرا ہوکر اپنا ٹھوس موقف پہنچایا نواب اکبر بگٹی نے کبھی بھی اصولوں سے ہٹ کر نہ سیاست کی اور نہ ہی کبھی قبائلی فیصلے کئے ان کے فیصلوں کی آج بھی لوگ مثالیں دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں ہمیشہ مظلوم اور کمزور طبقے کا ساتھ دیا اور ان کی آواز بنے اور انہیں انصاف کی فراہمی کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہے یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی بھی کسی ڈکٹیٹر اور آمر کے سامنے اپنے حق اور سچ پر مبنی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اس لئے حق اور سچ کے میدان میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ جس طرح 26 اگست 2006ءکو ظالموں نے نواب اکبر بگٹی کو شہید کرکے ہم سے جدا کیا اور وہ سمجھتے تھے کہ ہم انہیں جدا کرکے لوگوں کے دلوں سے ان کی محبت اور پیار کو ختم کردیں گے 17 سال گزرنے کے باوجود ان کی فکر ، سوچ اور فلسفہ لوگوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے ہم شہید نواب اکبر بگٹی کو کبھی بھی نہ بھولیں گے اور نہ کبھی قاتلوں کو معاف کریں گے۔