‏عالمی ادارے پاکستانی دہشتگردی کے خلاف ایکشن لیں۔ ‏بی ایس او آزاد

319

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچ سرزمین میں جاری قابض ریاستوں کی جانب سے نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف اقدامات لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سرزمین اس وقت شدید ریاستی تشدد کا سامنا کر رہی ہے۔ حالیہ دنوں مغربی بلوچستان میں بلوچ سیاسی کارکن ہانی بلوچ کو ان کے شوہر سمیت جس بے دردی سے اغواء کرکے قتل کیا گیا یہ ریاستی دہشتگردی کی منہ بولتا ثبوت ہے جس میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچ سرزمین کے باشندوں کے خلاف جس طرح پاکستان و دیگر قابض ریاستیں اپنے گماشتوں کے ذریعے حملہ کرواکے انہیں جانی و مالی نقصان پہنچا رہے ہیں اور جس طرح طلباء و دیگر طبقہ فکر کے لوگوں کو بلوچ سرزمین میں درجنوں کے حساب سے جبری طور پر گمشدہ کیا جا رہا ہے اس پر عالمی اداروں نے آنکھیں بند کی ہوئیں ہیں۔

‏ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی اپنی تمام حدیں پار کر چکی ہے۔ مسخ شدہ لاشوں سے لیکر فیک انکاؤنٹر اور درجنوں کے حساب سے نوجوانوں کو اٹھانا اور اب حاملہ بلوچ خواتین کو اپنے پراکسیوں کے ذریعے اغواء کرکے نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ریاستی شر سے غیر فطری لکیر کے دونوں جانب رہائش پذیر بلوچوں میں کوئی بھی محفوظ نہیں جبکہ قابض ریاست مذہبی شدت پسند گروپ بناکر ہمیشہ انہیں اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتا آیا ہے۔ حالیہ دنوں رؤف بلوچ کو جس طرح ریاستی اداروں نے اپنے گماشتوں کے ذریعے قتل کرواکر کیچ میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی اور جس طرح بلوچستان بھر میں اپنے مذہبی شدت پسند گروپس جس میں شفیق مینگل کی ڈیتھ اسکواڈ سرفہرست ہے فعال کیا جا رہا ہے اس بات کا غماز ہے کہ ریاست اپنی دہشتگردی کو پھیلانے کیلئے مذہبی کارڈ کا مزید استعمال کرنے جا رہی ہے۔ بلوچستان میں اس سے پہلے بھی قابض ریاست نے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے بلوچ قوم کو تقسیم کرنے اور قومی تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ رؤف بلوچ اور اب ان کے بھائی و بھابی کا قتل بھی اسی سازش کا شاخسانہ ہے جسے بلوچ قوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ریاست ایک سوچے سمجھے سازش کے ذریعے اپنے ڈیتھ اسکواڈز کو بلوچستان بھر میں فعال کر رہی ہے جبکہ اس نام نہاد مذہبی شدت پسند ڈیتھ اسکواڈ کے ٹولیوں کو کئی نام نہاد قوم پرست پارٹیوں کی حمایت بھی حاصل ہے جنہوں نے پہلے بھی حکومت کیلئے بلوچوں کی نسل کشی اور سیاسی کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ میں ریاستی معاون کا کردار ادا کیا ہے۔ ہانی بلوچ اور سمیر بلوچ کا قتل جبکہ شدت پسند گروہوں کی فعالیت و بلوچستان بھر میں ریاستی دہشتگردی میں اضافہ ایک ہی پالیسی کا حصہ ہیں، جسے قومی تحریک کی مضبوطی و کامیابی کی صورت میں ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

‏ترجمان نے بلوچستان بھر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشتگردی پر عالمی اداروں کی خاموشی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پاکستان کو بلوچستان بھر میں دہشتگردی کرنے اور بلوچ و دیگر محکوم اقوام کے خلاف قتل و غارت گری کرنے پر سنگین پابندیوں کا نشانہ بنانا چاہیے تھا، بجائے اس سے عالمی طاقتیں ان کی معاشی و فوجی مدد کرکے اسے مزید بلوچ و دیگر محکوم اقوام کو قتل و جبر کا نشانہ بنانے کیلئے وسائل فراہم کر رہے ہیں۔ بلوچستان کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور قابض ریاستوں کی اپنی بنائی ہوئی سرحدوں کے دونوں جانب بلوچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ایک سنگین صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ عالمی اداروں کو بلوچ نسل کشی پر ایکشن لینا چاہیے۔