کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

177

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5142 ویں روز جاری رہا۔

آج کوئٹہ سے مختلف سیاسی و سماجی کارکنان نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ خوف انسان کی سوچھنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں کو کچل دیتا ہے اور انسان کو منافقت کی راہ پر لے جاتا ہے سچ کو ہمیشہ منظر عام پر لایا جائے تاکہ اہل معارت اور انسان دوست اس سے واقف ہوکر سماج کی اصلاح کر سکے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کی جبری اغوا، بلوچ اسیران کے حراستی قتل کے معاملے پر کام کرنے والی تنظیم وی بی ایم پی نے ایک مکمل اور جامع رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بلوچستان میں فوری مداخلت کی اپیل کردی کہ بلوچستان آگ اور خون کی ہولی کب تک کہ 2000 سے لیکر اب تک مجموعی طور پر 65000 سے زائد جبری طور بلوچوں کو اغوا اور بیس ہزار (2000) سے زائد تشدد شدہ مسخ لاشیں مل چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ اسیران کا حراستی قتل نادانستہ یا اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک انتہائی مضبوط اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ اسیران کے حراستی قتل رونما ہو رہے ہیں۔