بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں – ٹی بی پی اداریہ

249

بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے کئی شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔مسلسل بارشوں سے بولان، نائی گاج، تَلی، مولا، لہڑی اور رخشاں ندی میں طغیانی آ گئی ہے اور سیلابی پانی سے فصلیں تباہ اور وسیع اراضی زیر آب آچکے ہیں، سینکڑوں گھر منہدم ہو چکے ہیں، طغیانی سے متعدد راستے بند ہوچکے ہیں اور ہزاروں لوگ آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

سیلاب کئی علاقوں کی سڑکوں کو بہا لے گئی ہے اور بلوچستان کا سندھ اور پنجاب سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ دریائے بولان میں سیلابی ریلہ آنے سے سندھ ؤ پنجاب سے رابطہ منقطع ہے۔ پنجرہ پل ٹوٹنے سے ہزاروں گاڑیاں اور لوگ بولان میں پھنسے ہوئے ہیں۔

نصیر آباد، جھل مگسی، سبی، ماشکیل، واشک، خاران اور پنجگور میں سیلاب نے شدید تباہی مچائی ہوئی ہے اور سینکڑوں خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ کچے مکانات گر چکے ہیں اور کئی علاقوں میں ناقص مواد سے بنائے گئے ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔ سیلابی ریلوں سے اب تک پانچ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

بلوچستان میں پچھلے سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے لوگ اب تک نکل نہیں پائے ہیں اور حکومت کے دعوؤں کے باجود وہ اب تک امداد کے منتظر ہیں۔ ہزاروں خاندان بے گھر ہیں اور ایک سال گزرنے کے باجود کھلی آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ حب اور بولان میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے پُل اب تک نہیں بنائے گئے اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں سڑکیں سیلاب میں بہہ چکے ہیں۔

عوامی حلقوں کے مطابق بلوچستان میں جنگوں میں جھونکنے کے لئے وسائل کی کمی نہیں ہے لیکن سیلاب متاثرین ایک سال سے امداد کے منتظر ہیں اور حکومت صرف دعوؤں تک محدود ہوچکی ہے۔ پچھلے سال کی تباہی سے نکلے نہیں تھے کہ حالیہ سیلاب نے متاثرین کے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے اور حکومتی عدم توجہی سے سیلاب متاثرین کی مشکلات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔

یہ انتہائی ضروری ہے کہ بلوچستان حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سیلاب متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کو جلد مکمل کریں اور سیلاب سے بچاؤ کے لئے جامع پالیسیاں مرتب کریں۔