ڈیرہ بگٹی میں فورسز لوگوں کو غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنا رہی ہے- ماما قدیر بلوچ

202

کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5104 دن مکمل ہوگئے ہیں، اس موقع پر حب چوکی سے سیاسی سماجی کارکنان خان محمد مری، نثار احمد مری، یاسر مری نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ قابض فوج نے ڈیرہ بگٹی اور سوئی کو مکمل اپنے محاصرے میں لیکر چادر و چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے بلوچوں کے گھر میں گھس کر نہ صرف خواتین بچوں سے بدتمیزی کی انھیں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنا کر وہاں لوٹ مار کرکے گھروں کو نظر آتش کیا اس دوران چار افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ کے مطابق فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والوں میں احمد علی ولد روشن بگٹی اور ستر سالہ بزرگ روشن علی بگٹی، طارق بگٹی لد سفر خان بگٹی اور جمعہ خان بگٹی ولد الہ دین بگٹی شامل ہیں-

انہوں نے کہا اگر ہم صرف گذشتہ ایک ماہ کے ایسے وحشیانہ واقعات کے سلسلے پر غور کریں تو ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے آئی ہیں جیسے کہ گذشتہ دنوں قابض فورسز نے تربت میں ایک وسیع پیمانے کا آپریشن شروع کرکے آدھی رات اپنے سینکڑوں فوجیوں کے زریعے علاقوں کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا گذشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان کے بربریت اور گھراؤ جلاو پالیسی کی کچھ مثالیں ہیں ان کے علاوہ ریاستی قابض فورسز نے کوہلو، مستونگ بولان، ہرنائی سمیت کئی بلوچ علاقوں میں اس طرح کے آپریشن کر چکا ہے اور ہنوز کررہا ہے جس طرح قابض ریاست اپنے دوسرے حربوں سے بلوچ قوم کو نا تحریک سے دور کر سکا نہ انہیں خوفزدہ کر سکا اور ناہی عوامی حمایت میں کمی لا سکا۔