بلوچستان کے نوجوان شاعر بسمل ندیم کینسر کے باعث انتقال کرگئے

139

بلوچی اور براہوئی زبان کے نوجوان شاعر بسمل ندیم طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے اور علاج کے دوران دنیائے فانی سے رخصت ہوئے۔

بسمل ندیم بلوچستان یونیورسٹی کے میڈیا اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ کے طالب علم تھے۔ کم عمری کے باوجود انہوں نے شاعری کے میدان میں اپنی پہچان بنائی اور بلوچی و براہوئی ادب میں گہرے اثرات چھوڑے۔ ان کی شاعری میں نوجوانوں کے جذبات، معاشرتی مسائل اور امید و حوصلے کی جھلک نمایاں نظر آتی تھی۔

ان کی براہوئی شاعری کی ایک کتاب ‘ودار’ (انتظار) شائع ہوچکی تھی۔

ادبی حلقوں اور ساتھی طلبہ نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بسمل ندیم ایک ابھرتا ہوا تخلیقی چراغ تھے جو قبل از وقت بجھ گیا۔ ان کی یاد اور ان کا ادبی سرمایہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔