کوئٹہ: داعش کے ہاتھوں اغواء کمسن مصور کاکڑ کی لاش برآمد

112

گزشتہ سال کوئٹہ سے اغوا ہونے والے کمسن مصور خان کاکڑ کی لاش مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کرلی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق لاش کی حالت انتہائی خراب اور مسخ شدہ تھی۔

لاش لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے، اور تدفین بھی عمل میں آ چکی ہے۔ تاہم لواحقین نے سرکاری سطح پر بچے کی شناخت کا اعلان ڈی این اے ٹیسٹ کی حتمی رپورٹ سے مشروط کیا۔

مصور خان کے اہل خانہ کے قریبی ذرائع کے مطابق، حکومت کی جانب سے انہیں بتایا گیا کہ ایک آپریشن کے دوران ایک مارے گئے دہشت گرد کے موبائل فون سے ایک کمسن بچے کی خون میں لت پت تصویر ملی تھی۔ مذکورہ تصویر کے مقام کی نشاندہی پر سیکیورٹی فورسز نے اسپلنجی میں کارروائی کی اور ایک لاش برآمد کی گئی۔

ڈی آئی جی اعتزاز احمد گورایہ نے ترجمان حکومت بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مصور کے اغواء میں کالعدم تنظیم داعش ملوث تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اغواء میں تین لوگوں میں دو افغانی نیشنل ملوث نکلے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سرچ آپریشن کے دوران ایک گھر میں اسپلنجی میں داعش کیمپ پر حملے کے بعد بچے کو شہید کیا گیا۔ 23 تاریخ کو بچے کی لاش ہسپتال منتقل کیا گیا، ڈی این اے کے لیے نمونے حاصل کیے گئے اس کے بعد یہ کنفرم ہو گئی یہ مصور ہی ہیں۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ داعش کی جانب سے 12 میلن ڈالر کی ڈیمانڈ کی گئی تھی۔

شاہد رند نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے مصور خان کے اہلخانہ کو احتجاج سے نہیں روکا تاہم شہر میں ہونے والے احتجاج میں سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا جاتاہے۔

واضح رہے کہ مصور خان کے اغوا کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرتے ہوئے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔

لواحقین کے مطابق اغواکاروں سے رمضان المبارک میں آخری بار رابطہ ہوا تھا، جس کے بعد ان کا کوئی سراغ نہ ملا۔