انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے کراچی ایئرپورٹ خودکش حملہ کیس کا حتمی چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں جمع کرا دیا۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے نے بتایا کہ گذشتہ سال 6 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے میں دو چینی شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
عدالت میں جمع کرائے گئے چالان کے مطابق حملے کے ماسٹر مائنڈ کمانڈر بشیر بلوچ عرف بشیر زیب اور عبدالرحمان عرف رحمان گل کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملے کے نتیجے میں دو چینی شہری اور ایک مقامی شہری ہلاک ہوا جب کہ خاتون سمیت چھ افراد زخمی ہوئے۔
دو ملزمان جاوید اور گل نساء نامی خاتون زیر حراست ہیں۔ خود کش حملہ کرنے والے شاہ فہد کو بشیر زیب اور رحمان گل نے مبینہ طور پر ذہنی طور پر تیار کیا۔
رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ جاوید نے حملے سے قبل ایئرپورٹ کی نگرانی کی تھی، جب کہ گل نسا نے بارود سے بھری گاڑی کو بلوچستان سے کراچی پہنچانے میں مدد کی تھی۔
حملے کے وقت جاوید اور اس کا ساتھی سراج عرف دانش موقع پر موجود تھے اور بعد میں فرار ہو گئے۔ متعدد کوششوں کے باوجود سی ٹی ڈی اب تک مفرور ملزمان کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے۔
عدالت نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 اور 88 کے تحت انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے ان کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔
بعد ازاں مزید سماعت ملتوی کر دی گئی۔
اضح رہے کہ گذشتہ ماہ 6 اکتوبر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے قافلے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں چینی شہریوں سمیت کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی آزادی کے لیے متحرک تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔
بی ایل اے کے مطابق مجید برگیڈ کے فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے اس قافلے کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ سے زائد چینی انجینئر اور سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ ان کی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔