بلوچ نیشنل موومنٹ کے شعبہ انسانی حقوق پانک نے بلوچستان اسمبلی سے منظور شدہ انسداد دہشت گردی بل 2025 کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون نہ صرف انسانی حقوق کے بحران کو مزید شدت دے گا بلکہ ریاستی جبر کو قانونی جواز بھی فراہم کرے گا۔
پانک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 10 کی ممکنہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستی اداروں بشمول فوج، نیم فوجی دستے، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور پولیس کو صرف شک کی بنیاد پر افراد کو تین ماہ تک بغیر کسی عدالتی عمل کے حراست میں رکھنے کا اختیار دیتا ہے، یہ اقدام بلوچستان میں پہلے سے موجود خوف کی فضا کو مزید گھمبیر کرے گا جہاں سیاسی اختلاف اور شہری آزادیوں کو پہلے ہی دہشت گردی کے نام پر دبایا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جن میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، اور دوران حراست تشدد شامل ہیں، کوئی نئی بات نہیں صرف 2025 میں پانک نے 66 سے زائد ماورائے عدالت قتل کے کیسز کو دستاویزی شکل دی ہے پرامن مظاہرے، جیسے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرگرمیاں بار بار ریاستی تشدد کا نشانہ بنے ہیں جولائی 2024 میں گوادر میں ایک پُرامن اجتماع پر فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوئے تھے۔
بیان میں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (3MPO) آرڈیننس کو بھی اختلاف رائے دبانے کا آلہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ مارچ 2025 میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، گلزادی بلوچ، بیبو بلوچ، اور شاہ جی صبغت اللہ کو کوئٹہ میں ایک پرامن مظاہرے کے دوران اسی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ان کی حراست کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تاہم عدالت نے بغیر کسی شفاف جواز کے درخواستیں مسترد کر دیں جس سے عدلیہ کی آزادی پر سوالات اٹھے۔
پانک نے بیبو بلوچ پر دوران حراست ہونے والے تشدد کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ 23 اپریل 2025 کو انہیں ہدہ جیل سے زبردستی نکالا گیا جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ملاقات سے محرومی اور جسمانی اذیت کے واضح نشانات نے ملک بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو سراپا احتجاج بنا دیا۔
آخر میں پانک نے بلوچ عوام اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ انسداد دہشت گردی بل 2025 کی فوری منسوخی تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کریں۔
پانک نے زور دیا کہ انصاف اور انسانی وقار کی بحالی کے لیے شہریوں اور کارکنوں کو نشانہ بنانے کا یہ سلسلہ ختم کیا جانا چاہیے۔