شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس: بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال زیرِ بحث، چین اور پاکستان کی مشترکہ تشویش

0

چین کے ساحلی شہر قِنگداؤ میں بدھ، 26 جون 2025 کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع کا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں رکن ممالک نے علاقائی سلامتی، سرحدی چیلنجز اور باہمی دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

اس اجلاس کا ایک نمایاں پہلو بلوچستان میں جاری مسلح تحریکوں اور چین پاکستان اقتصادی راہداری پر حملوں سے متعلق گفتگو تھی، جس پر چین اور پاکستان دونوں نے مشترکہ تشویش کا اظہار کیا۔

پاکستانی وفد نے اجلاس میں بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی، جس میں ریاستی اداروں، تنصیبات، اور بین الاقوامی منصوبوں پر ہونے والے حملوں کا ذکر کیا گیا۔

پاکستان کا مؤقف تھا کہ بلوچستان میں سرگرم بعض مسلح گروہ خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں بعض مسلح تنظیمیں ایسے حملوں میں ملوث ہیں جن کا ہدف ریاستی سیکیورٹی فورسز اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہے بالخصوص سی پیک منصوبے ان حملوں کا نشانہ رہے ہیں۔

اس موقع پر چینی وفد نے بھی پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور کہا کہ بلوچستان میں غیر یقینی سیکیورٹی صورتحال چینی اقتصادی مفادات اور علاقائی ترقی پر براہِ راست اثر انداز ہورہی ہے۔

چین نے زور دیا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بلوچستان جیسے حساس علاقوں میں سیکیورٹی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ بلوچ آزادی پسند گروپس چینی منصوبوں کو استحصالی قرار دیتے ہوئے ان کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ خصوصاً بلوچ لبریشن آرمی پیک سے منسلک منصوبوں، چینی شہریوں اور پاکستانی فورسز پر حملوں میں ملوث رہی ہیں۔

یہ ان چند مواقع میں سے ایک ہے جب کسی علاقائی یا عالمی سطح کے فورم پر بلوچستان کی صورتحال کو براہِ راست ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہو، ماہرین کے مطابق یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ بلوچستان اب صرف پاکستان کا داخلی مسئلہ نہیں رہا بلکہ اسے خطے کی جیوپولیٹکس سے جوڑا جارہا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر ایک مجوزہ مشترکہ اعلامیہ پیش کیا گیا جس میں بلوچستان کی صورتحال اور مسلح سرگرمیوں کا ذکر شامل تھا تاہم بھارت کی طرف سے اس پر اعتراض کیا گیا۔

بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے اعلامیہ پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چین نے پاکستانی مؤقف کو ترجیح دی جبکہ بھارت کے داخلی سیکیورٹی چیلنجز، خصوصاً حالیہ حالیہ پہلگام حملوں کو نظر انداز کیا گیا۔

اس کے برعکس چین اور پاکستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی صورتحال کو علاقائی امن و ترقی کے تناظر میں دیکھنا ضروری ہے۔

پاکستانی ذرائع کے مطابق اجلاس میں واضح کیا گیا کہ بلوچستان میں جاری مسلح تحریکیں ترقیاتی منصوبوں اور غیر ملکی تعاون پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہیں اور اس کا حل علاقائی سطح پر تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم “ایس سی او” ایک علاقائی سیاسی، سیکیورٹی اور اقتصادی اتحاد ہے جس کا قیام 2001 میں عمل میں آیا، اس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان اعتماد سازی، انسدادِ دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی اور اقتصادی و تذویراتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے موجودہ ارکان میں چین، روس، پاکستان، بھارت، ایران، قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، اور کرغزستان شامل ہیں۔