جیل میں ہمارے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوراً بند کیا جائے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی

92

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ ہدہ جیل کوئٹہ میں حال ہی میں تعینات ہونے والے جیل سپرنٹنڈنٹ سید حمیداللہ پیچہی مسلسل بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کو ہراساں اور تنگ کر رہے ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ سید حمیداللہ پیچہی نہ صرف سیاسی قیدیوں کے قانونی و انسانی حقوق سے انکار کر رہے ہیں بلکہ ایک آمرانہ اور بدسلوک طرزِ عمل اپناتے ہوئے بی وائی سی رہنماؤں کو مختلف طریقوں سے ذہنی و جسمانی اذیت کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ہمارے رہنماؤں کے اہل خانہ کو بھی مسلسل ہراساں کررہے ہیں، انہیں پیاروں سے ملاقات کے لئے غیر ضروری طور پر تین تین گھنٹے جیل کے باہر انتظار کرایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بی وائی سی کے رہنما بیبگر بلوچ اور شاہ جی بلوچ کو ایک علیحدہ سیل میں بند کیا گیا ہے جہاں انہیں علاج معالجے، اہلِ خانہ سے ملاقات، اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ جب ان مظالم کے خلاف آواز بلند کی گئی تو سپرنٹنڈنٹ سید حمیداللہ پیچہی نے ان کے ساتھ نہایت بدتمیزی کا مظاہرہ کیا اور جسمانی تشدد کی کوشش بھی کی۔ بیبگر بلوچ جسمانی معذوری کا شکار ہیں اور انہیں مسلسل طبی سہولیات اور چیک اپ کی ضرورت ہے، مگر جیل انتظامیہ ان سہولیات کی فراہمی سے صاف انکار کر رہی ہے۔

مزید کہاکہ اسی طرح، بی وائی سی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، اور ان کے ساتھ قید بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کو بھی مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ نے ان خواتین رہنماؤں پر سختیاں مزید بڑھا دی ہیں، اور جب انہوں نے اپنے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھائی تو انہیں مختلف انداز میں دھمکایا اور تنگ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم جیل انتظامیہ اور سپرنٹنڈنٹ کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر بی وائی سی رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کریں، اور ان کے قانونی، انسانی، اور طبی حقوق کو بحال کریں اور ہم اس جبر کے خلاف کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گے۔