تنظیمی رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاری کو تین ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

27

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی جاری کردہ بیاں میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ، مرکزی رہنما بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، تنظیمی کارکنان گلزادی بلوچ اور بیبو بلوچ سمیت بلوچ سیاسی کارکنان ماما غفار بلوچ اور کامریڈ عمران بلوچ کی غیر قانونی اور غیر آئینی گرفتاری کو تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ ان تین مہینوں کے دوران تنظیم پر ریاستی کریک ڈاؤن مسلسل جاری ہے، جس کے تحت بلوچستان بھر میں سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی ہے، اور قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر سیاسی کارکنان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاستِ پاکستان کے سیکورٹی ادارے بلوچستان میں سیاسی و تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے ظلم و جبر اور بربریت کی تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران ایک جانب بلوچ سیاسی قیادت اور کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیا، اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگائی گئی، تو دوسری جانب بلوچ نسل کشی کی پالیسی میں بھی خوفناک حد تک شدت آئی ہے۔ صرف ان تین ماہ کے دوران درجنوں بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، سینکڑوں افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جبکہ کئی علاقوں میں فوجی آپریشنز کے نام پر مقامی آبادیوں کو جبراً ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا۔

ترجمان نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ریاستی جبر، بربریت اور بلوچ قیادت کی اسیری بلوچ عوامی تحریک کو نہ تو کمزور کر سکتی ہے، نہ ہی بلوچ سیاسی کارکنان کو خاموش کرا سکتی ہے۔ بلکہ یہ ظلم اور ناانصافی بلوچ عوام کو مزید متحد اور منظم کرے گی، اور آنے والے وقت میں بلوچ عوامی تحریک پورے خطے میں ایک مضبوط اور ناقابل شکست قوت بن کر ابھرے گی، جو عوامی طاقت کے ذریعے جبر پر قائم ریاستی نظام کو زمین بوس کرے گی۔

مزید کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اپنے تمام کارکنان کو پیغام دیتی ہے کہ وہ اپنی جدوجہد کو مزید منظم کریں، گھر گھر تربیتی و آگاہی مہم کا آغاز کریں، بلوچ عوام کو بی وائی سی کے پلیٹ فارم پر متحد کریں، اور عوامی طاقت کو ہی تنظیمی طاقت میں تبدیل کریں۔ دنیا کی کوئی طاقتور ریاست اور جابر نظام عوامی طاقت کو شکست نہیں دے سکتا۔