بلوچستان میں سرگرم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے متعدد حملوں کی ویڈیو جاری کردی، جس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز اور ریاستی حمایت یافتہ اہلکاروں پر کیے گئے حملے دکھائے گئے ہیں۔ 29 منٹوں پر مشتمل اس ویڈیو میں بم دھماکوں، گھات لگا کر کیے گئے حملوں، تھانوں پر قبضے اور سڑکوں کی ناکہ بندی کے مناظر شامل ہیں۔
بی ایل اے کے مطابق یہ حملے ضلع کیچ، پنجگور، خضدار، مستونگ، نوشکی اور بولان کے علاقوں میں کیے گئے۔
ویڈیو کا آغاز ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں ایک حملے کی منصوبہ بندی سے ہوتا ہے، جہاں بی ایل اے کے مسلح افراد پاکستانی فوج پر کارروائی کی تیاری کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس کے بعد ویڈیو میں ہوشاپ میں پاکستانی فورسز پہ حملے اور تھانے پر قبضہ اور روڈ بلاک کے منظر دیکھے جاسکتے ہیں۔
ویڈیو میں زامران میں پاکستانی فورسز پر ہونے والے متعدد آئی ای ڈی دھماکوں کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
پنجگور اور زامران میں ریاستی حمایت یافتہ ’ڈیتھ اسکواڈ‘ اہلکاروں پر ہونے والے حملے بھی اس ویڈیو کا حصہ ہیں۔
اسی طرح ویڈیو میں خضدار، مستونگ، نوشکی، پنجگور اور بولان کے مختلف مقامات پر پاکستانی فورسز پر حملے، پولیس اور لیویز تھانوں پر قبضے، سڑکوں پر ناکہ بندی اور چیکنگ کے مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔
اس ویڈیو میں حملوں کے بعد سرکاری ہتھیاروں، گاڑیوں اور تنصیبات پر قبضے کے مناظر بھی شامل کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ ویڈیو میں جن علاقوں کا منظر دیکھا گیا ہے ان میں سے باز علاقوں کے بارے میں تنظیم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہاں انہوں نے کچھ وقت کے لیے زمینی کنٹرول بھی حاصل کی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے حملے اور ویڈیوز اس بات کی علامت ہیں کہ بلوچستان کے باز علاقوں میں ریاستی کنٹرول کمزور ہو چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل حملوں سے پاکستانی فورسز کی نقل و حرکت محدود ہوئی ہے۔سڑکوں پر چیک پوائنٹس قائم کرنا اور تھانوں پر قبضے جیسے مناظر آزادی پسندوں کی مضبوط تنظیم کاری کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بلوچستان میں جاری تحریک کو اب دو دہائیوں سے زائد ہو چکے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں حملوں کی شدت اور دائرہ کار میں اضافہ ہوا ہے۔
بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کی جانب سے اس نوعیت کی ویڈیوز اور مسلسل حملے ظاہر کرتے ہیں کہ ریاستی اداروں کو زمینی چیلنج کا درپیش ہیں۔