بلوچستان کے علاقے بولان میں مسلح افراد نے شاہراہ کا کنٹرول سنبھال کر گھنٹوں تک گاڑیوں کی چیکنگ کی۔
گذشتہ روز شام کے وقت مسلح افراد نے کوئٹہ اور زرغون گیس فیلڈ کے درمیان مارگٹ کے علاقے میں شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی، اس دوران ایک شخص کو حراست میں لینے کی بھی اطلاعات ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق دو گھنٹوں سے زائد مسلح افراد شاہراہ پر موجود رہیں جبکہ اس دوران پاکستانی فوج کے ایک جاسوس ڈرون (کواڈ کاپٹر) کو بھی نشانہ بناکر گرا دیا گیا تاہم فوجی کیمپ قریب ہونے کے باوجود فورسز نے پیش قدمی نہیں کی۔
بلوچستان میں بلوچ مسلح آزادی پسندوں کی جانب سے مرکزی شاہراہوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے متعدد واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آچکے ہیں جہاں آزادی پسند حکمت عملی کے تحت مختلف شہروں یا شاہراہوں کا کنٹرول گھنٹوں تک سنبھالتے ہیں۔
دو روز قبل نوشکی کے علاقے شیر جان آغا کے مقام پر کوئٹہ-تفتان مرکزی شاہراہ کو بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک سرمچاروں نے گھنٹوں تک کنٹرول میں لیا جہاں گاڑیوں کی تلاشی جاری رہی۔
اس دوران پاکستانی فوج نے قافلے کی شکل میں پیش قدمی کی کوشش کی جس کو گھات لگائے آزادی پسندوں نے حملے میں نشانہ بنایا۔
رواں سال بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے اہم شہروں زہری، منگچر اور سوراب کو کنٹرول میں لیا جاچکا ہے۔ ان کاروائیوں کے دوران پولیس تھانوں، سرکاری دفاتر و دیگر عمارتوں کو کنٹرول میں لیا گیا۔