بلوچستان: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں چار افراد جبری لاپتہ

123

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ، مزید چار افراد کے کیسز سامنے آگئے۔

گزشتہ رات اورماڑہ سے پاکستانی فورسز نے صغیر بلوچ کے ہمراہ ان کے دوست اکرار ولد جنگیان کو بھی حراست میں لیا، جس کے بعد دونوں کے حوالے سے کوئی معلومات موصول نہیں ہوئی، بتایا جا رہا ہے کہ دونوں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

دوسری جانب، 4 جون کو پاکستانی فورسز نے آواران کے علاقے جھاؤ کورک سے مختیار ولد اشرف کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کر دیا جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

چار روز قبل، پاکستانی فورسز نے ٹھیکیدار بشیر احمد ولد حسن کو اُس وقت حراست میں لیا جب وہ لسبیلہ سے جھاؤ کی جانب جا رہے تھے۔ بشیر احمد کا تعلق جھاؤ کے علاقے گزی حسن گوٹھ سے ہے۔

اسی طرح، گزشتہ رات تین بجے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ناگ میں ایک گھر پر چھاپہ مارا اور رازق نامی نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔

واضح رہے کہ رواں سال بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے ۔ تاہم بیشتر کیسز میں اہلخانہ سامنے نہیں آتے ہیں ۔ اہلخانہ کو ڈرایا جاتا ہے کہ اگر وہ کیسز سامنے لائے تو ریاست انہیں نقصان پہنچائے گا۔ اس ڈر سے جبری گمشدہ شخص کے ابتدائی اطلاعات بروقت سامنے نہیں آتے ہیں۔