بلوچستان بھر میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
شدید درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ بندش نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، روزمرہ معمولات متاثر ہو رہے ہیں جبکہ کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ ہو چکی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم انتہائی گرم اور خشک رہے گا۔
دارلحکومت کوئٹہ، سبی، تربت، پنجگور، خضدار، جھل مگسی، جعفرآباد، نصیرآباد، دالبندین، اور سوراب سمیت متعدد علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
گرمی کی شدت کے ساتھ بجلی کی عدم دستیابی نے عوام کو مزید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے، لوگ نہ صرف پانی کی قلت کا شکار ہیں بلکہ پنکھے، کولر اور دیگر بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر دن کے وقت باہر نہ نکلیں دھوپ سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ ہیٹ اسٹروک سے محفوظ رہ سکیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کے باعث بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو خصوصی احتیاط کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور شدید گرمی میں شہریوں کو بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں۔
سرکاری اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم اب تک عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔