ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ایران کے اندر سیکیورٹی خطرات کے باعث مشرقی اور مغربی بلوچستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو گئی ہیں۔
پاکستان زیر انتظام بلوچستان کی مقامی انتظامیہ نے سرحدی کراسنگ پوائنٹس بند کر دیے جس پر تربت کے علاقے ڈی بلوچ میں عوام اور تاجروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی ہے اور دھرنا دے دیا ہے۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ سرحدی تجارت ہی ان کا واحد ذریعہ معاش ہے اور اس بندش نے ہزاروں خاندانوں کو بے روزگاری کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سرحد کو فوری طور پر کھولا جائے تاکہ مقامی معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
ادھر ضلع پنجگور میں ایران سے متصل تمام پیدل سرحدی راستے جن میں دانوں، چیدگی، اور جیرک پروم شامل ہیں غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے ہیں، ضلعی انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ سیکیورٹی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
پیدل آمد و رفت کے ساتھ ساتھ ایرانی تیل کی ترسیل پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے، ڈپٹی کمشنر پنجگور کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ایران کے اندر ممکنہ غیر یقینی صورتحال کے تحت لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی جانب سے ایرانی سائنسدانوں، افسران اور تنصیبات پر مبینہ حملوں کی خبروں کے تناظر میں ایران کی جانب سے بھی احتیاطی تدابیر کے طور پر مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے خفیہ ادارے موساد نے ایران کے اندر کارروائیاں کی ہیں جس کے بعد ایرانی سرزمین پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
اگرچہ ایرانی حکام کی جانب سے تاحال سرحدی بندش پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم اسرائیلی دعوؤں کے بعد ایران کے اندر گاڑیوں کی سخت تلاشی لی جارہی ہے۔
انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ نازک حالات میں حکومتی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں جبکہ سرحدی پابندیاں حالات کے معمول پر آنے تک جاری رہیں گی۔