بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ بی ایل اے کے خصوصی دستے “اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس)” نے گزشتہ شب کوئٹہ میں ایک کارروائی کے دوران قابض پاکستانی فوج کے اہم کارندے بابل محمد حسنی کو ہلاک کردیا۔ یہ کارروائی بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ “زراب” کی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کامیابی سے انجام دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ کے بروری روڈ، اسٹاپ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے آلہ کار بابل ولد زبر محمد حسنی کی گاڑی پر مقناطیسی آئی ای ڈی نصب کرکے اُسے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہلاک جبکہ اس کا ساتھی نبیل ولد محمد امین سکنہ قلات شدید زخمی ہوگیا۔ حملے میں ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
ترجمان نے بتایا کہ بابل ولد زبر محمد حسنی، سکنہ قلات، قابض پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ اداروں کا اہم کارندہ تھا، جو بدنام زمانہ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے ذکریا محمد حسنی سے براہِ راست منسلک تھا۔ بابل حسنی قلات میں ایک مسلح جھتے کی سربراہی کررہا تھا، جو قلات شہر اور گردونواح کے علاقوں میں فعال رہا ہے۔
“بابل حسنی نے قابض فوج کی سرپرستی میں ایک ٹارچر سیل قائم کر رکھا تھا، جہاں نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کرکے ان پر تشدد کیا جاتا تھا۔ اس کے جھتے نے کئی علاقوں میں مورچے قائم کیے اور مسلح گشت کیا۔ قلات کے علاقے “گراپ” میں فوجی چوکیاں قائم کرنے میں بھی اس جھتے نے معاونت فراہم کی، جبکہ سرخین اور مضافاتی علاقوں میں بابل حسنی کی سربراہی میں یہ جھتہ عام شہریوں پر مظالم ڈھانے میں براہِ راست ملوث رہا ہے۔ مزید یہ کہ منگچر کے علاقے کوہک میں بھی یہ گروہ متعدد نوجوانوں کے جبری گمشدگی میں ملوث پایا گیا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ بابل حسنی سے وابستہ نیٹ ورک کے تمام افراد کی نشاندہی مکمل ہوچکی ہے، جن پر بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ “زراب” مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ ایسے تمام افراد، جو بابل حسنی سے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر منسلک رہے ہیں، انہیں بی ایل اے آخری موقع دیتی ہے کہ وہ بلوچ قومی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیں، بصورتِ دیگر ان کا انجام بھی بابل حسنی جیسا ہوگا۔