انسداد دہشت گردی ایکٹ 2025 پر بلوچستان اسمبلی کی منظوری پر ایچ آر سی پی کو تشویش

111

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بلوچستان اسمبلی کی جانب سے انسداد دہشت گردی (بلوچستان ترمیمی) ایکٹ 2025 کی منظوری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ اگرچہ قومی سلامتی ایک جائز خدشہ ہے، لیکن یہ قانون کسی باقاعدہ الزام کے بغیر تین ماہ تک احتیاطی حراست کے غیر معمولی اختیارات دیتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون سیکیورٹی اداروں کو نہ صرف حراستی احکامات جاری کرنے بلکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں (JITs) کے ذریعے تفتیش کی قیادت کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، مجوزہ نگرانی بورڈ — جس میں فوجی اہلکار شامل ہوں گے — کو زیر حراست افراد کے نظریاتی اور نفسیاتی پروفائلز کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا۔

ایچ آر سی پی نے خبردار کیا کہ یہ قانونی فریم ورک سویلین قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دائرہ اختیار میں مداخلت کرتا ہے، جس سے احتساب کا عمل کمزور اور غیر واضح ہو جاتا ہے۔

مزید برآں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو “انکوائری” کے دوران مواد تلاش کرنے، گرفتاریاں کرنے اور ضبطگی کا اختیار دینا آئینی تحفظات کے غلط استعمال اور ان کی خلاف ورزی کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

کمیشن نے صوبائی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس قانون سازی پر نظرِ ثانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 10 اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ان وعدوں کے مطابق ہو، جن کی پاکستان نے بین الاقوامی معاہدات مثلاً آئی سی سی پی آر کے تحت ریاستی طور پر توثیق کر رکھی ہے۔