امریکہ کے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے، ’اب امن کا وقت ہے‘ امریکی صدر

1

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے مکمل کر لیے ہیں جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’عظیم امریکی مسلح افواج کو مبارک ہو۔ دنیا کی کوئی دوسری فوج ایسا نہیں کر سکتی۔‘

انھوں نے اپنے پیغام کے آخر میں لکھا کہ ’اب امن کا وقت ہے!‘

انھوں نے کہا کہ ہم نے ایران کے تین جوہری تنصیبات پر بہت کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔ تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ فردو پر ’بموں کا پورا پے لوڈ‘ گرایا گیا تھا اور تمام طیارے امریکہ واپس جا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ بی ٹو بمبار طیارے ایران پر امریکی حملوں میں ملوث تھے۔

جیسا کہ ہم نے پہلے اطلاع دی تھی، امریکی بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیاروں کو مبینہ طور پر امریکی جزیرے گوام کے علاقے میں منتقل کردیا گیا تھا جس سے قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں کہ طیارہ ایران پر امریکی حملے میں ملوث ہوسکتا ہے۔

ایرانی حکام کی فردو سمیت تمام تین جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق

امریکہ کی جانب سے ایران میں فردو پر حملے کے بعد ایک ایرانی عہدیدار کی جانب سے سرکاری طور پر اس حملے کی تصدیق کی گئی ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، قم صوبے کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان مرتضی حیدری کا کہنا ہے کہ ’فردو نیوکلیئر سائٹ کے علاقے کے ایک حصے پر فضائی حملہ کیا گیا۔‘

یہ وہی نیوکلیئر سائٹ ہے کہ جس کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل نیٹ ورک سوشل ٹروتھ پر ایک پیغام میں لکھا کہ ’فردو تباہ ہو گیا ہے۔‘

دوسری جانب اصفہان کے سکیورٹی ڈپٹی گورنر اکبر صالحی نے حال ہی میں کہا ہے کہ ’نطنز اور اصفہان میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ہم نے اصفہان اور نطنز کے جوہری مقامات کے قریب حملے دیکھے۔‘

ٹرمپ کی جانب سے جن تینوں فضائی حملوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کی تصدیق ایرانی حکام نے بھی کر دی ہے۔

ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں میں ہمیں بہترین کامیابی ملی، ایران کو ہر صورت امن قائم کرنا ہو گا: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد قوم سے خطاب کیا گیا ہے۔

انھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’ایران کو اب ہر صورت میں امن کا آپشن چننا ہو گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو مستقبل میں مزید حملے کیے جائیں گے جو اس سے بہت زیادہ بڑے لیکن بہت آسان ہوں گے۔‘

ٹرمپ نے اپنے مختصر خطاب کے دوران تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے ایران میں فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’سب نے ان (تنصیبات) کے نام سالوں سے سن رکھے تھے جب وہ (ایران) یہ بدترین تنصیبات بنا رہا تھا۔ آج رات میں دنیا کو یہ بتا سکتا ہوں کہ ان حملوں میں ہمیں بہترین کامیابی ملی۔‘

ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ’اب یا تو امن قائم ہو گا یا ایران کے لیے ایک ایسا سانحہ ہو گا جو گذشتہ آٹھ دنوں سے بہت بڑا ہو گا۔ یاد رکھیں کہ ابھی بہت سارے اہداف ایسے ہیں جنھیں نشانہ نہیں بنایا گیا۔ آج رات ہم نے سب سے مشکل ہدف کو نشانہ بنایا۔ لیکن اگر امن قائم نہیں ہوتا تو ہم دیگر اہداف کو درستگی، رفتار اور کامیابی سے نشانہ بنائیں گے۔‘

فردو کے داخلی اور خارجی راستے پر صرف دو سرنگوں کو ہی نقصان پہنچا ہے: ایرانی سرکاری میڈیا کا دعویٰ

دھوکہ! یہ وہ لفظ ہے جو ایران کے سرکاری ٹی وی پر گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران بہت زیادہ استعمال ہوا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی پر ایک میزبان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ فردو جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کے حوالے سے ’چکمہ‘ دے رہے ہیں اور ان کے جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ فردو کے داخلی اور خارجی راستے پر صرف دو سرنگوں کو ہی نقصان پہنچا ہے۔

ایرانی حکام کی جانب سے ان حملوں کے بعد سے ہی ان کو غیراہم قرار دینے کی کوشش کی جاتی رہی اور کہا گیا کہ یہ ’غیر مصدقہ‘ خبریں ہیں۔

صوبہ قم کے کرائسز مینجمنٹ کے ترجمان مرتضیٰ حیدری نے فردو کے ایک ’حصے‘ پر حملے کی تصدیق کی تھی نے بعد میں کہا کہ پورا صوبہ ’بالکل پرامن‘ ہے۔

ایرانی خبررساں اداروں نے یہ بھی کہا کہ دھماکے ’اتنے بھی زوردار نہیں تھے۔‘

یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ایران میں انٹرنیٹ تک رسائی محدود ہے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ’دشمن کی جانب سے سائبر حملوں کا خطرہ ہے۔‘

اس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی بی بی سی کو موصول ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں کمی آئی ہے جس کے باعث معلومات تک رسائی کے لیے ہمیں ایرانی سرکاری میڈیا پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔